پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (PAGD) نے منگل کو سرینگر میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی جس کی صدارت نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کی۔ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ گپکار الائنس (Gupkar Allaince) کے چیئرمین بھی ہیں۔ میٹنگ میں الائنس کے تمام شرکاء کے علاوہ سینیئر سیاسی لیڈران بھی شامل تھے۔
گپکار الائنس کی میٹنگ سے پہلے آج متعلقہ تحصیلدار نے کووڈ کا حوالہ دے کر میٹنگ منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی لیکن اس کے باوجود الائنس نے میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ کے اختتام پر الائنس کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرکے کہا کہ گپکار الائنس کی جانب سے جموں وکشمیر اور لداخ کا ریاستی درجہ اور خصوصی حیثیت کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’’خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ آئینی حق ہے۔ تاہم مرکزی سرکار کو اپنی تنقید پسند نہیں، موجودہ قیادت جموں و کشمیر اور لداخ میں اپنی پالیسیوں کی مخالفت کو برداشت نہیں کررہی، وہ چاہتے ہیں کہ یہاں ہمیشہ خاموشی برقرار رہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں خاموشی کو نارملسی (Normalcy) سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے، یہاں کسی کو سر اٹھانے اور بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: حریت کانفرنس پر 'یو اے پی اے' کے تحت پابندی عائد کرنے کا امکان
گپکار الائنس کے ترجمان کے مطابق ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے عزت کیا جارہا ہے جس پر روک لگنی چاہئے، اگر ایسا نہ ہوا تو اس کے مضر اور منفی اثرات مرتب ہونگے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد گپکار الائنس نے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے پُرامن اور سیاسی جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چند ماہ قبل گپکار الائنس کے رہنماؤں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ نئی دہلی میں آل پارٹیز میٹنگ میں شرکت کی تھی تاہم چند روز بعد الائنس کے بعض شرکاء نے اس میٹنگ کو بے سود بتایا تھا۔