سرینگر: پیر کے روز سوشل میڈیا پر اس وقت تنازعہ کھڑا ہوا جب ٹویٹر 'ہینڈل لیگل رائٹس آبزرویٹری' نے دسویں جماعت کی فرانسی نصابی کتاب کے کور پیج کو پوسٹ کیا جس میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ نہیں دکھایا گیا۔Legal Rights Observatory CBSC Book Controversy
ٹویٹر ہینڈل 'لیگل رائٹس آبزرویٹری- ایل آر او' نے ٹویٹ کر کے لکھا " ارے@cbseindia29 کیا یہ سچ ہے؟ کیا آپ جموں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ تسلیم نہیں کرتے؟ یا آپ کے پاس اب بھی بائیں بازو کا گروہ ہے جو اسکول کے کتابوں کے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے؟ آپ نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی سے بچوں میں صنفی الجھن پیدا کر رہے ہو! "
تھوڑی ہی دیر کے بعد یہ ٹویٹ کافی وائرل ہوا جس کے بعد اس ٹویٹ کو مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اور وزیر داخلہ امت شاہ کو ٹیگ کیا گیا۔ وہیں اس معاملے پر سی بی ایس سی کے ایک اہلکار نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کور فرینچ نصابی کتاب کے پرانے ایڈیشن کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسویں جماعت کی فرانسیسی زبان کی نصابی کتاب پر نادانستہ طور پر ایک غلط نقشہ دکھایا گیا ہے، یہ نصابی کتاب 2014 کے پہلے مرحلہ وار ایڈیشن کا ہے۔ نظر ثانی شدہ ورژن سی بی ایس ای کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
مزید پڑھیں:
بتادیں کہ این سی ای آر ٹی نے جماعت 6 سے 12 کی نصابی کتابوں سے کئی مضامین کو خارج کر دیا ان مضامین میںں گجرات فسادات، کولڈ وار، اور مغل عدالتیں اور دہلی سلطنت کے کچھ حصے شامل ہیں۔