ETV Bharat / state

روشنی اسکیم معاملے میں سابق ڈسٹرکٹ کمشنر کے خلاف مقدمہ درج

روشنی ایکٹ 2001 میں جموں و کشمیر کی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران نافذ ہوا تھا۔ اس کے تحت جن افراد کے قبضے میں سرکاری اراضی تھیں وہ انھیں قانونی طور منتقل ہوئی تھی اور ان کو اس زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے تھے-

روشنی اسکیم معاملے میں سابق ڈسٹرکٹ کمشنر کے خلاف مقدمہ درج
روشنی اسکیم معاملے میں سابق ڈسٹرکٹ کمشنر کے خلاف مقدمہ درج
author img

By

Published : Jan 19, 2021, 4:29 PM IST

سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے روشنی اسکیم معاملے میں پلوامہ ضلع کے سابق کمشنر معراج ککرو سمیت 12 افسران کے خلاف دھاندلی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے-
سی بی آئی کے مطابق معراج ککرو اور دیگر 12 افسران نے چھ کنال سے زیادہ سرکاری اراضی کے غیر قانونی طور پر مالکانہ حقوق چند مقامی باشندوں کو دیئے ہیں-
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اراضی غلام احمد پنڈت، غلام نبی نائیکو، محمد امین پنڈت اور فرحت پنڈت، عبدالمجید شیخ اور غلام رسول وانی کے قبضے میں تھی اور معراج ککرو و دیگر افسران نے انکو مبینہ طور غیر قانونی مالکانہ حقوق دیئے ہیں-
یاد رہے کہ روشنی ایکٹ 2001 میں جموں و کشمیر کی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران نافذ ہوا تھا اور اس کے تحت جن افراد کے قبضے میں سرکاری اراضی تھی وہ اِنکو قانونی طور منتقل ہوئی تھی اور انکو اس زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے ہے-
تاہم بھاجپا سرکار کے دوران جموں صوبے کے ایک وکیل انکر شرما نے جموں و کشمیر عدالت عالیہ میں اس ایکٹ کو کالعدم کرنے کی عرضی دائر کی تھی-
عدالت نے اسکیم کو غیر آئینی قرار دے کر اس ایکٹ کے تحت منتقل کی گئی سرکاری زمین کی تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی اور سی بی آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم صادر کیا تھا-
سابق گورنر ستیہ پال ملک کے دور اقتدار میں روشنی ایکٹ کو منسوخ کیا گیا تھا-
گزشتہ برس انتظامیہ نے محکمہ مال کو ہدایت دی کہ ایک ماہ کے اندر روشنی ایکٹ کی تحت اراضی کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے والے ان تمام افراد بشمول سابق وزراء، ارکان اسمبلی، سرکاری سول و پولیس افسران اور انکے رشتہ داروں کے نام اور تفصیل پیش کی جائے اور اس سے ویب سائٹ پر شایع کیا جائے-
غور طلب ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کی مہم کے دوران بھاجپا نے روشی معاملے کو اپنی مہم کا موضوع بنایا تھا اور نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو نشانہ بنایا تھا-
تاہم انتخابات کے بعد انتظامیہ نے عدالت عالیہ میں اس اسکیم کے متعلق کی گئی چند ہدایت پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی-

سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے روشنی اسکیم معاملے میں پلوامہ ضلع کے سابق کمشنر معراج ککرو سمیت 12 افسران کے خلاف دھاندلی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے-
سی بی آئی کے مطابق معراج ککرو اور دیگر 12 افسران نے چھ کنال سے زیادہ سرکاری اراضی کے غیر قانونی طور پر مالکانہ حقوق چند مقامی باشندوں کو دیئے ہیں-
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اراضی غلام احمد پنڈت، غلام نبی نائیکو، محمد امین پنڈت اور فرحت پنڈت، عبدالمجید شیخ اور غلام رسول وانی کے قبضے میں تھی اور معراج ککرو و دیگر افسران نے انکو مبینہ طور غیر قانونی مالکانہ حقوق دیئے ہیں-
یاد رہے کہ روشنی ایکٹ 2001 میں جموں و کشمیر کی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران نافذ ہوا تھا اور اس کے تحت جن افراد کے قبضے میں سرکاری اراضی تھی وہ اِنکو قانونی طور منتقل ہوئی تھی اور انکو اس زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے ہے-
تاہم بھاجپا سرکار کے دوران جموں صوبے کے ایک وکیل انکر شرما نے جموں و کشمیر عدالت عالیہ میں اس ایکٹ کو کالعدم کرنے کی عرضی دائر کی تھی-
عدالت نے اسکیم کو غیر آئینی قرار دے کر اس ایکٹ کے تحت منتقل کی گئی سرکاری زمین کی تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی اور سی بی آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم صادر کیا تھا-
سابق گورنر ستیہ پال ملک کے دور اقتدار میں روشنی ایکٹ کو منسوخ کیا گیا تھا-
گزشتہ برس انتظامیہ نے محکمہ مال کو ہدایت دی کہ ایک ماہ کے اندر روشنی ایکٹ کی تحت اراضی کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے والے ان تمام افراد بشمول سابق وزراء، ارکان اسمبلی، سرکاری سول و پولیس افسران اور انکے رشتہ داروں کے نام اور تفصیل پیش کی جائے اور اس سے ویب سائٹ پر شایع کیا جائے-
غور طلب ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کی مہم کے دوران بھاجپا نے روشی معاملے کو اپنی مہم کا موضوع بنایا تھا اور نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو نشانہ بنایا تھا-
تاہم انتخابات کے بعد انتظامیہ نے عدالت عالیہ میں اس اسکیم کے متعلق کی گئی چند ہدایت پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.