نئی دہلی: جموں و کمشیر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی ابتر قرار دیتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل کے ممبر پارلیمنٹ پروفیسر منوج جھا نے کہا کہ دہلی دربار سے نارملسی کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا نارملسی کی خبریں کشمیر سے بھی آرہی ہیں یا نہیں۔ راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس تقریر میں دفعہ 370 کا تزکرہ آیا ہے، اس لئے وہ اس بارے میں دستاویزات کے ساتھ ایوان میں آئے ہیں۔ انہوں نے کشمیر کی صورتحال پر کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھسین کی کتاب، دی ڈسمینٹلڈ سٹیٹ دکھائی اور کہا کہ اس میں ان تمام واقعات کی تفاصیل درج ہیں جو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد وقوع پزیر ہوئے۔
منوج جھا نے کہا کہ کشمیر میں نارملسی نہیں ہے، بلکہ وہاں مہینوں سے بلڈوزر چلائے جارہے ہیں اور لوگوں کے گھر توڑے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو محض ایک زمین کا ٹکڑا نہ سمجھا جائے، یہاں زندہ لوگ بستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیریوں کے دل نہیں جیتیں گے ، کشمیر کا دل کبھی نہیں جیت پاؤ گے، چاہیے آپ لاکھ کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہیں ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق پر شبخون مارے جارہے ہیں اور لوگوں کا جینا محال کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہمسایہ ملک کے بارے میں کافی واویلا کیا جاتا ہے،لیکن دوسرا ہمسایہ ملک جب ہماری سلامتی پر حملہ کرتا ہے تو اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جاتی۔ اس پر ڈپٹی چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے انہیں ٹوکنے کی کوشش کی اور کہا کہ سلامتی کے معاملات پر ایسے سوالات نہیں اٹھائے جانے چاہئیں۔
پروفیسر جھا نے انہیں مخاطب ہوکر کہا کہ 1965 کی ہند چین جنگ کے وقت اسی ایوان میں ان سلامتی امورات پر بحث ہوئی تھی اور ملکی سلامتی پر بحث کرنا، کوئی ملک دشمنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ملک کی سلامتی عزیز ہے۔
پروفیسر جھا نے کہا کہ جگہوں کے نام بدلنے سے تاریخ نہیں بدلتی اور جن لوگوں نے یہ کوششیں کی ہیں، انہیں صرف ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں بھی ایک مغل ہے جسے مغل حکمرانوں کی طرح عمارتیں تعمیر کرنے کا شوق ہے۔