سرینگر: وادی کشمیر میں گزشتہ پانچ برس کے دوران کینسر کے معاملات میں دوگنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ 5 برسوں میں کیسنر کے عارضہ میں مبتلا مریضوں کی تعداد51 ہزار 577 ہو گئی ہے جن میں سال 2019 میں 12 ہزار 396،سال 2020 میں 12 ہزار 726 ، سال2021 میں 13ہزار 60 اور سال 2022 میں کینسر کے 13 ہزار 395 معاملات درج کیے گئے ہیں۔ کشمیر میں سرطان کی تعداد میں اضافے کی وجوہات ماحولیاتی آلودگی، سگریٹ اور تمباکو نوشی اور موروثی مسائل ہیں۔
کینسر کی آگاہی سے متعلق قومی دن کے موقع پر کینسر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے سرطان کے مریضوں کی تعداد پر قابو پانے کی خاطر لوگوں کو کسی بھی صورت طرز زندگی میں تبدیلی لانے کے اہم ضرورت ہے۔ وہیں تمباکو نوشی سے دوری اختیار کرنا بھی از حڈ ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق کشمیر میں سروئیکل اور بریسٹ کینسر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کینسر سے متعلق جانکاری کو عام کرنے اور احتیاط برتنے سے کافی حد تک کینسر کی بیماری کو قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ خواتین میں زیادہ تر بریسٹ اور سروئیکل کینسر پائے جاتے ہیں اور اگر ان کینسرز کی نشاندہی بر وقت ہوئی اور وقت رہتے علاج کیا جائے تو کینسر جیسی مہلک بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: Cancer Survivor Sajad Nazki کینسر کو مات دینے والا کیسے بنا کینسر مریضوں کا معاون
کینسر کے ماہر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ کئی سرطان وائرس کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں اور اگر 15 برس کی کم عمر میں کینسر مخالف ویکسین لی جائے تو اس سے بھی کافی حد تک اس مہلک مرض کو قابو میں کیا جائے گا۔