سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ہی ممالک (یعنی ہندوستان اور پاکستان) کو مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر کو حل کر لینا چاہیے۔ فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ’’دونوں ممالک کو اپنے دل صاف رکھ کر آگے قدم بڑھانا چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان دکھاوٹ بہت ہوگئی ہے۔‘‘
-
#WATCH | Both (India-Pakistan) nations should sit and solve the Kashmir issue...Nothing will happen from war," says NC MP Farooq Abdullah on Indo-Pak relations pic.twitter.com/CiR1PQgUVX
— ANI (@ANI) August 12, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | Both (India-Pakistan) nations should sit and solve the Kashmir issue...Nothing will happen from war," says NC MP Farooq Abdullah on Indo-Pak relations pic.twitter.com/CiR1PQgUVX
— ANI (@ANI) August 12, 2023#WATCH | Both (India-Pakistan) nations should sit and solve the Kashmir issue...Nothing will happen from war," says NC MP Farooq Abdullah on Indo-Pak relations pic.twitter.com/CiR1PQgUVX
— ANI (@ANI) August 12, 2023
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’دونوں ممالک جب تک کشمیر کے معاملے میں ایمانداری سے بات نہیں کریں گے تب تک ایسے ہی دکھاوا اور تماشا چلتا رہے گا، اور ہر سال اس طرح کے تماشے ہوتے رہیں گے، مگر یہ معاملہ جوں کا توں برقرار رہے گا۔‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت سے پاکستان کے ساتھ دائمی امن خاص کر مسئلہ کشمیر کے بارے میں مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کی سفارش کی ہے۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کئی بار فاروق عبداللہ نے حکومت ہند سے پاکستان کے ساتھ سبھی تنازعات خاص کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کی سفارش کی ہے جس پر مرکزی سرکار خاص کر بی جے پی لیڈران نے فاروق عبداللہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: India Pak dialogue پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے، امریکہ
پارلیمنٹ میں جاری مانسون سیشن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو ملک یہاں ہمیشہ سے امن و امان درہم برہم کرنے کے لیے براہ راست ذمہ دار رہا ہے، ان کے ساتھ قطعاً کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی‘‘۔ قبل ازیں وزیر اعظم نے کہا کہ ’’حکومت ہند کو پاکستان اور علیحدگی پسند لیڈران کے ساتھ بات چیت کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے، ہم یہ صاف کرنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کے معاملے میں بھارت کسی بھی قسم کی کوئی بات سننے کے لیے تیار نہیں، تاہم پاکستان، دہشت گردوں یا علیحدگی پسندوں کے بجائے ہم وادی کے نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دیں گے‘‘۔