سرینگر: ایک جانب جہاں ایل جی انتظامیہ شعبہ صحت کو بہتر بنانے، ہسپتالوں کو جدید ٹیکنالوجی کو لیس کرنے اور تمام ہستپالوں کو بھی ہر ممکن سہولیات بہم رکھنے کے بلند و باگ دعوے کرتے نہیں تھکتی، وہیں دوسری جانب صدر ہسپتال سرینگر کے شعبہ امراض چشم میں ایک اہم برائٹنیس سکین مشین (Brightness scan) تقربیاً سات ماہ سے خراب پڑی ہے۔ B Scan Machine Defunct in SMHS
تفصیلات کے مطابق صدر ہستپال سرینگر میں شعبہ امراض چشم میں بی اسکین یعنی برائٹنیس سکین مشین (Brightness scan) گذشتہ تقریبا 7 ماہ سے خراب پڑی ہے جس کے نتیجے میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں امراض چشم کے ان مریضوں جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر بی سکین مشین کی ضرورت ہے کو مجبوراً ٹسٹ کے لیے پرائیوٹ ڈائیگوناسٹک سنٹرز کا رخ کرنا پڑتا ہے اور جہاں انہیں ٹسٹ کے لیے موٹی رقم وصولی جارہی ہے۔Patients Suffer In SMHS
مریضوں کے مطابق مہینوں سے خراب پڑی بی اسکین مشین کو شعبہ امراض کے منتظمین ٹھیک کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے ہیں، کیونکہ یہاں تعینات ڈاکٹر اپنے مریضوں کو ٹسٹ کے لیے نجی کلنیکس پر بھیج کر رقومات اینٹ رہے ہیں۔ نجی کلینیکس پر مذکورہ ٹسٹ کے لیے موٹی فیس وصولتے ہیں، جو کہ غریب بیماروں کے لیے مزید پریشانی کا باعث بنتا جارہا ہے۔
شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر تکالیف سے آنکھوں پر ہونے والے اثرات جاننے کے لیے بی سکین ضرورت ہوتی ہے۔وہیں یہ مشین پلیٹ متاثر مریضوں کے لیے بھی کافی اہم ہے، کیونکہ بی سکین سے تشخیص کے بعد ڈاکٹر آنکھوں کی اندورنی صورتحال سے آگاہ ہوتے ہیں۔ وہیں موتیہ بن اور دیگر آنکھوں کی سرجریز کے لیے بھی بی سکین کی کافی اہمیت ہے۔ یہ مشین پلیٹ متاثر مریضوں کے لیے بھی کافی اہم ہے جو کہ اپنا چیک اپ کرنے کی خاطر صدر اہسپتال کے شعبہ امراض میں آتے ہیں۔
واضح رہے کہ امراض چشم کی او پی ڈی میں روزانہ تقریباً سو مریضوں کو بی اسکین کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، لیکن بد قسمتی سے ان سبھوں مریضوں کو پرائیوٹ کلینکس سے یہ بی سکین کرونا پڑتا ہے۔
صدر ہسپتال میں امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر صبیہ رشید نے حق اطلاع کے تحت دائر کی گئی درخواست کے جواب میں لکھا کہ یہ مشین گزشتہ برس کے نومبر سے خراب ہے۔ مشین کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ایسے نئی بی اسکین مشین کے لیے تمام سرکاری لوازمات کو پورا کیا گیا اور جب تک نہ نئی بی سکین نصب کی جاتی ہے تب تک مریضوں کو نجی کلنیکس پر ہی بی سکین کرانا پڑے گا۔
مزید پڑھیں:
اس حساس معاملے کے حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شعبہ امرض چشم کی سربراہ ڈاکٹر صبیہ سے بات کرنے کی کوشش کی تو موصوفہ نے کافی دیر تک فون اٹھانے کی زحمت گنوارا نہیں کی۔ البتہ نمائندے کی مسلسل کوششوں کے بعد جب ڈاکٹر صاحبہ نے فون اٹھایا تو انہوں نے سوال پوچھتے ہی اس تعلق سے میڈکل سپرانٹنڈنٹ سے بات کیجیے کہہ کر اپنا دامن جھاڑ لیا۔