عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر حسین شاہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ میں جموں وکشمیر کے لئے 30757 کروڑ روپے مختص کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 کے فیصلے کے بعد صرف سیاحت، ٹرانسپورٹ اور ہوٹل انڈسٹری وغیرہ کو ہی ایک سو کروڑ سو روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس صورتحال کے بیچ بجٹ میں مختص رکھی گئی رقم نا کافی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یہاں گیس پائپ لائن بجھانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے، لیکن اس گیس پائپ لائن کو سرینگر- جموں قومی شاہراہ سے ہی وادی پہنچانا ہے جو کہ اس وقت انتہائی خراب حالت میں ہے۔
مظفر شاہ نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت نے کشمیر کو گیس پائپ لائن سے جورٹے کا اعلان تو کیا لیکن چار گلیاروں والی سرینگر- جموں قومی شاہراہ کا پروجیکٹ کئی برس گزر جانے کے بعد ابھی بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پا رہا ہے۔‘‘
مزیر پڑھیں: منوج سنہا نے گیس پائپ لائن منصوبے کے اعلان پر مرکزی حکومت کی تعریف کی
انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ راشن کے لئے ترس رہے ہیں۔ راشن پانچ کلو سے گھٹا کر اب تین کلو گرام کر دیا گیا ہے جس سے عام لوگوں خاص طور پر غریب اور متوسط طبقے کو مختلف پریشانیوں کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ2021-22 میں جموں وکشمیر کے لئے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے باضابط اسکیم کا اعلان کیا گیا۔ اوجولہ اسکیم کے تحت ایک کروڑ مزید مستحقین کو شامل کیا جانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
بجٹ میں وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ملک میں 100 نئے آرمی گڈ ول اسکول تعمیر کئے جائیں گے۔ جبکہ لیہہ میں ایک سنٹرل یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی۔