وادی کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخ کے بعد اور عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن نافذ العمل رہا۔ بندشوں کے سبب جہاں بڑے اور بزرگ متاثر ہوئے وہیں لاک ڈائون کے مضر اثرات سےبچے بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ Lockdown affected mental health Among Childrenماہرین کا ماننا ہے کہ ذہنی تناؤ سمیت دیگر اسباب کے باعث وادی کشمیر میں بچے آٹزم کا شکار ہو رہے ہیں۔ آٹزم کے شکار بچے معاشرے میں بہ آسانی گھل مل نہیں پاتے، بعض کو سوچنے سمجھنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں جبکہ متعدد بچے بات کرنے یا کمیونیکیشن سے گھبراتے اور کتراتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں ہر 37 لڑکوں میں سے ایک اور 151 لڑکیوں میں سے ایک بچی آٹزم کے شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں بڑھتا اسکرین ٹائم اور والدین کی جانب سے بچوں کی طرف کم توجہ دینا آٹززم کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔ Autism on Rise in Kashmirسرینگر میں نونہالوں کے لیے قائم کیے گئے ایک نجی پریپریٹری اسکول کی پرنسپل فضا خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ آٹزم سے متعلق خصوصی گفتگو کے دوران کہا: ’’گزشتہ تین برسوں کے دوران بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، کئی بچوں میں آٹزم کی نشانیاں بھی نظر آرہی ہیں۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اسکول میں داخل کیے جانے والے متعدد بچے صرف روتے رہتے ہیں۔ بعض بچے بات تک نہیں کرتے، کچھ دماغی طور غیر حاضر رہتے ہیں جبکہ بعض بچے عجیب و غریب زبان بولتے ہیں۔ یہ سب اسکرین ٹائم کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں میں اسکرین ٹائم کے بڑھتے رجحان کے باعث بچوں کی دماغی صحت پر منفی اثرات مرتے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’اکثر والدین کی شکایت ہوتی ہے انکا بچے موبائل دیکھے بغیر کھانا نہیں کھاتے۔ Autism Cases on rise in kashmirموبائل فون کے بڑھتے استعمال سے بچوں کی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’والدین بچوں کے ساتھ وقت بتانے کے بجائے انکے ہاتھ میں موبائل فون تھما دیتے ہیں جو انتہائی افسوسناک اور فوری طور ترک کردینے والا عمل ہے۔‘‘
- مزید پڑھیں: آرٹزم کے شکار بچے کی ماں کی ولولہ انگیز داستان
سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر یاسر راتھر نے بھی بچوں میں موبائل فون کے بڑھتے رجحان پر تشوش کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کو موبائل فون سے حتی الامکان دور رکھنے کی تلقین کی۔ بچوں میں بڑھتے آٹزم کے حوالے انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’آٹزم ویسے تو دماغی اور نفسیاتی عدم توازن کی شکایت کو کہتے ہیں جسے عام طور پر جینیٹک ہی سمجھا جاتا تاہم جدید تحقیق کے مطابق ماحول کے اثرات اور بچے کی پرورش بھی آٹزم کا سبب بن سکتے ہیں۔ Screen Time Main cause of Autism Among Childrenآٹزم کے شکار بچے بڑوں سمیت دوسرے بچوں کے ساتھ بھی آسانی سے گھل مل نہیں پاتے۔‘‘ انہوں نے بھی والدین سے بچوں کو موبائل سمیت بڑے اسکرین سے دور رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا: ’’اسکرین ٹائم سے بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پُر تشدد کارٹون بچوں کی ذہنی صحت کے لیے سم قاتل ہیں۔‘‘
- مزید پڑھیں: بھوپال میں'آٹیزم ڈے' کیوں منایا جاتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ والدین کو بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھمانے کے بجائے انکے ساتھ وقت بتانے اور انکے ساتھ کھیلنے کا بھی مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا: ’’دو یا تین برس کے بچوں کو اسکرین کے بالکل بھی نزدیک نہ آنے دیا جائے۔‘‘ وہیں پریپریٹری اسکول کی پرنسپل فضا خان نے بھی اس کی تائید میں کہا: ’’پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو موبائل فون سے دور رکھنا چاہئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آٹزم کے شکار بچے، جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے یا سماجی میل ملاپ سے کتراتے ہیں، کو وقت پر ماہرین کے مشورے سے بالکل ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔