پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یوم شہدا کے موقع پر مزار شہداء کو بند کر کے کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے اور کشمیریوں کے دلوں میں احساس بے بسی و شکست پیدا کرنے کی کوششیں کی جار ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے وقار کی بحالی کے لئے ہمارا عزم مضبوط ہے۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا ہے۔
ان کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا: 'آج یوم شہدا کے موقع پر مزار شہدا کے دروازوں کو مقفل کر دیا گیا۔ کشمیر کی تاریخ کو مسخ کر کے کشمیریوں کے دلوں میں احساس بے بسی و شکست پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں'۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا: 'تاہم ہم جب آج 13 جولائی 1931 کے بہادروں کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں، ہمارا جموں و کشمیر کے وقار کی بحالی کے لئے جاری جدوجہد کا عزم مضبوط رہے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: تیرہ جولائی 1931 کا تاریخی واقعہ سیاست کی نظر
بتا دیں کہ سری نگر کے نقشبند صاحب علاقے میں واقع مزار شہداء پر منگل کے روز 'یوم شہداء' کے موقع پر جہاں اس سال بھی خاموشی چھائی رہی اور اس تاریخی مزار کی طرف جانے والے راستے مسدود رہے وہیں سرکاری سطح پر بھی مسلسل دوسرے برس بھی کوئی تعطیل رہی نہ کسی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
سری نگر میں سینٹرل جیل کے باہر 13 جولائی 1931 کو ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں 22 کشمیریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بعد میں سال 1948 میں اس وقت کے جموں وکشمیر کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے اس دن کو 'یوم شہداء' قرار دیا تھا اور اس دن سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔
تاہم دسمبر 2019 میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نہ صرف 13 جولائی کی چھٹی کو حذف کردیا بلکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر کے تعطیل کو بھی ختم کردیا جبکہ 27 اکتوبر کو سرکاری تعطیل رکھا گیا جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔
یو این آئی