جموں و کشمیر بی جے پی یونٹ کے سینئر رہنما اور ترجمان الطاف ٹھاکر نے گزشتہ روز گاندربل کے نونر علاقے میں پیش آئے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ بدقسمتی کا مقام ہے کہ جو لوگ گاؤں دیہات کی ترقی اور لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر کام کر رہے ہیں، ان کو ہی گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے ہتھکنڈوں سے بی جی پی کے کارکنان اور دیگر رہنماؤں کو خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ '
الطاف ٹھاکر نے کہا کہ 'گاؤں دیہات کی ترقی اور بہبودی کے لیے بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ جو شروع کیا گیا ہے اس عمل سے کئی لوگ یہاں کی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتے ہیں جس کی وجہ سے بوکھلاہٹ میں اس طرح کے حملے کر کے بے گناہ افراد کو ہلاک کیا جارہا ہے۔'
انہوں نے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پولیس اہلکار نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے بی جے پی کے کارکن کی جان بچائی ہے جو قابل فخر بات ہے۔ الطاف ٹھاکر نے پولیس اہلکار کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے بھی تعزیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 'ہلاک شدہ عسکریت پسند ریاض نائیکو کا قریبی ساتھی رہا ہے'
ادھر بی جے پی کارکن آصف مسعودی نے بھی اس طرح کے حملوں پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنچ پر حملہ کرنا کہاں کی بہادری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے کارکنان زمینی سطح پر کام کرتے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ اس طرح کی مذموم کوششوں سے بی جے پی کے رہنماؤں یا کارکنان پر کوئی بھی اثر پڑنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لوگوں کے لیے کام کرتی آئی ہے اور آگے بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ لوگوں کی توقعات اور امیدوں کے عین مطابق کام کرتی رہے گی۔
آصف مسعودی نے کہا کہ 'بی جے پی کا دائرہ دن بدن کشمیر میں بڑھتا ہی جارہا ہے اور لوگ ان کے ساتھ جڑ رہے ہیں کیونکہ لوگ اب کشمیر میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ مار ڈھاڑ یا خون خرابہ۔'
واضح رہے کہ ضلع گاندربل میں گزشتہ شام بی جے پی کے ایک کارکن کے گھر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ اگرچہ اس حملے میں غلام قادر نامی بی جے پی کارکن بال بال بچ گیا۔ تاہم مذکورہ کارکن کی حفاظت پر معمور ایک ایس پی او شدید زخمی ہوا تھا جس نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔ گزشتہ ماہ ضلع بڈگام میں بھی بوپندر سنگھ نامی بی ڈی سی چیئرمین کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔