جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن' کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات اس اتحاد کے لئے ایک بڑی کسوٹی ہوگا کہ کیا وہ اقتدار کو ترجیح دیں گے یا ان کے کیے ہوئے دعویٰ کو۔
سرینگر کے لال چوک کے قریب واقع شیر کشمیر میونسپل پارک میں پارٹی کے پہلے کنونشن میں الطاف بخاری نے گپکار اتحاد کی اکائیو، خصوصاً پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ سرینگر ضلع نے دہائیوں سے نیشنل کانفرنس کو اسمبلی انتخابات میں فاتح کیا تھا اور دس سال قبل پی ڈی پی کو کامیاب بنایا لیکن دونوں سیاسی جماعتوں نے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔
پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کو 'سیاہ دن' قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی کی وہیں وادی کشمیری کی سیاسی جماعتوں نے بھی 70 برس تک مرکز کا ساتھ دیا اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھوکھلے نارے دیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں تین ماہ کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں گے کیونکہ حدبندی کمیشن نئی اسمبلی سیٹوں کی تشکیل جلد مکمل کرنے والی ہے۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ کیا جو ایک طرح سے اس کمیشن کا ساتھ بھی دینے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنچایتی اور ڈی ڈی سی انتخابات کے اعلان ہوتے ہی یہ جماعتیں اس عمل میں اگر متحدہ طور کود پڑے، لیکن اس بار انتخابات ان کے اتحاد کے لئے ایک چیلنج ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اپنی پارٹی کا وجود ہوا اور یہ ان کا سرینگر میں پہلا بڑا سیاسی کنونشن تھا۔
اس سے قبل بے جی پی نے بھی متعدد سیاسی سرگرمیاں کی ہے جن میں ترنگا ریلی سب سے نمایا تھی۔
تاہم پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کوئی بڑی سیاسی سرگرمی یا کنونشن دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔