وادئ کشمیر اپنے فطری حسن سے جہاں دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتی ہے۔ وہیں، یہ بدلتے موسموں کی وجہ سے بھی جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ کیونکہ یہاں کے موسم بھی بڑے نیرالے ہوتے ہیں۔ موسم سرما ہو یا گرما، خزاں ہو ہو یا بہار۔ ہر موسم میں کشمیر کی وادیاں قابل دید نظارہ پیش کرتی ہیں۔
ریکارڈ تعداد میں سیاح کر رہے ہیں باغ گل لالہ کا رخ کشمیر کے موسم بہار سے لطف اندوز ہونے کے لیے ملک کی مختلف ریاستوں سے سیاح خاصی تعداد میں آجکل کشمیر کا رخ کر رہے ہیں۔ ان دنوں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر سیاحوں کی کافی چہل پہل دیکھنے کو مل رہی ہے جبکہ ریکارڈ تعداد میں سیاح ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کرتے ہوئے بھی دیکھے جا رہے ہیں ۔25 مارچ سے باغ گل لالہ کو کھولے جانے کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر 9 ہزار کے قریب سیاح ان رنگ برنگے کھلے ہوئے پھولوں کا نظارہ کر رہے ہیں جبکہ گزشتہ 7 دنوں کے دوران 60 ہزار سے زائد مقامی اور غیر مقامی سیاح باغ کی سیر کر چکے ہیں۔6 سو کنال اراضی پر محیط اس باغ گلہ لالہ میں 64 اقسام کے 15 لاکھ سے زائد خوبصورت گل لالہ اپنا حسن بکھیرے ہوئے ہر ایک آنے والے کو معطر کر رہے ہیں۔ دراصل درآمد کیے گئے ان ٹولیپ پودوں کو لگانے کا کام موسم سرما میں ہی شروع کیا جاتا ہے اور پھر موافق ماحول کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے میں باغ میں ٹولپ کے رنگ برنگے یہ پھول اپنے جوبن پر نظر آتے ہیں ۔مختلف سیاحوں نے خوشی کا اظہار کرتے کہا کہ اس طرح کا نظارہ انہوں نے بالی ووڈ فلموں میں دیکھا تھا۔ لیکن اب بذات خود اس خوبصورتی سے لطف اندوز ہونا ایک الگ اور یاد گار تجربہ یے۔مارچ کے آخری ہفتے میں باغ گلہ لالہ کے کھل جانے سے سیاحتی سیزن کم از کم ایک مہنے پہلے ہی شروع ہوگیا ہے۔ ٹولپ فیسٹول کے دوران مقامی اور بیرون سیاحوں کی دل جوئی کے لیے موسیقی اور دیگر کلچرل پروگراموں کا بھی انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔ اس کے لیے محکمہ پھول بانی نے سیاحتی محکمے کے اشتراک سے تمام تیاریوں کو حتمی شکل دی ہے۔ سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد کو دیکھتے ہوئے سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد نہ صرف کافی خوش نظر آرہے ہیں بلکہ امسال بہتر سیاحتی سیزن کی آس بھی لگائے بھیٹے ہیں۔