ETV Bharat / state

دفعہ 370 کی منسوخی سے کلچرل اکیڈمی کی سرگرمیاں ٹھپ

author img

By

Published : Feb 5, 2021, 6:19 PM IST

مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں وکشمیر کا آیئن کالعدم ہونے سے کئی قانونی تبدیلیاں ہوئیں جس سے کچھ اہم سرکاری ادارے بھی یا تو کالعدم قرار پائے یا بیشتر اداروں کا کام کاج متاثر ہوا-

دفعہ 370 کی منسوخی سے کلچرل اکیڈمی کی سرگرمیاں ماند
دفعہ 370 کی منسوخی سے کلچرل اکیڈمی کی سرگرمیاں ماند


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد متاثر ہونے والے اداروں میں جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، تاہم کلچر اینڈ لینگویجز کا کام کاج بھی شدید طور متاثر ہورہا ہے-

دراصل یہ اکیڈمی جموں و کشمیر کے منسوخ شدہ آئین کے تحت ایک خود مختار ادارہ تھا جس کا نظام اور کام و کاج چلانے کے لیے مشاورتی اور مرکزی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی تھی-

مشاورتی کمیٹی کی صدارت سیکرٹری کرتے تھے- جبکہ مرکزی کمیٹی کی سربراہی وزیر اعلیٰ کرتے تھے-

انکا کہنا ہے اس وقت ایل جی اس اکیڈمی کی صدر تو ہیں لیکن نہ مشاورتی کمیٹی ہے اور نہ ہی مرکزی کمیٹی-

تنظیم نو قانون 2019 کے لوگو ہونے کے بعد اس اکیڈمی کا وجود قانونی طور ختم ہی ہوا ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ 18 ماہ گزرنے کے بعد بھی مرکزی سرکار نے اس اہم ادارے کو نظر انداز کیا ہے-

ایکیڈمی کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کے شرط پر بتایا کہ جب تک تنظیم نو قانون کے تحت سرکار نئی اکیڈمی کے لیے قوانین اور اسکے ادارریاتی سلام معاملوں کے متعلق کچھ وضح نہیں کرے گی یا نئے سری سے اسکو تشکیل دے گی تب تک موجودہ اکیڈمی کا کام و کاج اور دیگر ادب یا ثقافت سے جڑی سرگرمیاں متاثر رہی گی-

انہوں نے کہا کہ منسوخ شدہ آیین کے تحت ایکیڈمی کی مشاورتی اور مرکزی کمیٹیاں ہوتی تھی-

مشاورتی کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری کرتے ہیں اور اس کے علاوہ چند مصنف، جموں اور کشمیر صوبوں کے اکیڈمی کے ایڈیشنل سیکریٹری ممبران ہوتے ہے-

جبکہ مرکزی کمیٹی کی صدارت وزیر اعلیٰ یا گورنر کرتے تھے اور اس کمیٹی میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کا اعلیٰ افسر، محکمہ فائنانس، چند مصنف، جموں اور کشمیر صوبوں کے اکیڈمی کے ایڈیشنل سیکریٹری ممبران ہوتے ہے-

انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی اکیڈمی کے تعمیر و ترقی، رقومات، خالی اسامیوں کی بھرتی، ملازمین کی تققری اور دیگر اہم فیصلے لیتے تھی-

مشاورتی کمیٹی اکیڈمی کے کام و کاج اور دیگر ادب یا ثقافتی سرگرمیوں کے متعلق فیصلے لیتی تھی-

تاہم انکا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایکیڈمی برائے نام ہے اور محض مشاعرے ہی منعقد کر رہی ہے جبکہ دیگر تمام سرگرمیاں ماند ہے-

انکا کہنا تھا کہ کتابیں چھاپنے، ادب اور ثقافت سے متعلق سرگرمیاں یا شمارے چھاپنے وغیرہ بالکل ٹھپ ہے-

انکا کہنا تھا کہ ایکیڈمی میں 100 اسامیوں خالی ہے جن میں چند اہم مدیر و دیگر ادب سے جڑے افسران کی اسامیاں بھی ہیں، جن کو پر کرنا بھی اہم ہے-

ایکیڈمی کے موجودہ ڈائریکٹر منیر الاسلام ، جو عارضی طور پر اس کے سیکرٹری بھی ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس وقت ایل جی اس کے صدر ہیں-

انکا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اکیڈمی کے امورات کے متعلق میٹنگ منعقد کی جارہی ہے- تاہم انہوں مزید جانکاری دینے سے انحراف کیا-

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس اکیڈمی کے متعلق ایل جی دفتر سے کسی بھی کام یا پروجکٹ کو منظوری بھی نہیں دی گئی ہے-


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد متاثر ہونے والے اداروں میں جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، تاہم کلچر اینڈ لینگویجز کا کام کاج بھی شدید طور متاثر ہورہا ہے-

دراصل یہ اکیڈمی جموں و کشمیر کے منسوخ شدہ آئین کے تحت ایک خود مختار ادارہ تھا جس کا نظام اور کام و کاج چلانے کے لیے مشاورتی اور مرکزی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی تھی-

مشاورتی کمیٹی کی صدارت سیکرٹری کرتے تھے- جبکہ مرکزی کمیٹی کی سربراہی وزیر اعلیٰ کرتے تھے-

انکا کہنا ہے اس وقت ایل جی اس اکیڈمی کی صدر تو ہیں لیکن نہ مشاورتی کمیٹی ہے اور نہ ہی مرکزی کمیٹی-

تنظیم نو قانون 2019 کے لوگو ہونے کے بعد اس اکیڈمی کا وجود قانونی طور ختم ہی ہوا ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ 18 ماہ گزرنے کے بعد بھی مرکزی سرکار نے اس اہم ادارے کو نظر انداز کیا ہے-

ایکیڈمی کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کے شرط پر بتایا کہ جب تک تنظیم نو قانون کے تحت سرکار نئی اکیڈمی کے لیے قوانین اور اسکے ادارریاتی سلام معاملوں کے متعلق کچھ وضح نہیں کرے گی یا نئے سری سے اسکو تشکیل دے گی تب تک موجودہ اکیڈمی کا کام و کاج اور دیگر ادب یا ثقافت سے جڑی سرگرمیاں متاثر رہی گی-

انہوں نے کہا کہ منسوخ شدہ آیین کے تحت ایکیڈمی کی مشاورتی اور مرکزی کمیٹیاں ہوتی تھی-

مشاورتی کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری کرتے ہیں اور اس کے علاوہ چند مصنف، جموں اور کشمیر صوبوں کے اکیڈمی کے ایڈیشنل سیکریٹری ممبران ہوتے ہے-

جبکہ مرکزی کمیٹی کی صدارت وزیر اعلیٰ یا گورنر کرتے تھے اور اس کمیٹی میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کا اعلیٰ افسر، محکمہ فائنانس، چند مصنف، جموں اور کشمیر صوبوں کے اکیڈمی کے ایڈیشنل سیکریٹری ممبران ہوتے ہے-

انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی اکیڈمی کے تعمیر و ترقی، رقومات، خالی اسامیوں کی بھرتی، ملازمین کی تققری اور دیگر اہم فیصلے لیتے تھی-

مشاورتی کمیٹی اکیڈمی کے کام و کاج اور دیگر ادب یا ثقافتی سرگرمیوں کے متعلق فیصلے لیتی تھی-

تاہم انکا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایکیڈمی برائے نام ہے اور محض مشاعرے ہی منعقد کر رہی ہے جبکہ دیگر تمام سرگرمیاں ماند ہے-

انکا کہنا تھا کہ کتابیں چھاپنے، ادب اور ثقافت سے متعلق سرگرمیاں یا شمارے چھاپنے وغیرہ بالکل ٹھپ ہے-

انکا کہنا تھا کہ ایکیڈمی میں 100 اسامیوں خالی ہے جن میں چند اہم مدیر و دیگر ادب سے جڑے افسران کی اسامیاں بھی ہیں، جن کو پر کرنا بھی اہم ہے-

ایکیڈمی کے موجودہ ڈائریکٹر منیر الاسلام ، جو عارضی طور پر اس کے سیکرٹری بھی ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس وقت ایل جی اس کے صدر ہیں-

انکا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اکیڈمی کے امورات کے متعلق میٹنگ منعقد کی جارہی ہے- تاہم انہوں مزید جانکاری دینے سے انحراف کیا-

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس اکیڈمی کے متعلق ایل جی دفتر سے کسی بھی کام یا پروجکٹ کو منظوری بھی نہیں دی گئی ہے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.