جولائی کی 18تاریخ کو شوپیاں میں پیش آئے فرضی تصادم کے سلسلے میں پولیس نے شوپیاں کے 22سالہ تابش کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار کیے گئے تابش کے اعزہ و اقارب نے سرینگر کی پریس کالونی میں مظاہرے کے دوران تابش کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اسکی فوری رہائی کی مانگ کی۔
قابل ذکر ہے کہ شوپیاں فرضی تصادم میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم بعد ازاں وہ معلوم ہوا کہ انکاونٹر فرضی تھا جس میں راجوری کے تین عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
سرینگر میں احتجاج کے دوران تابش کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ شوپیاں فرضی تصادم کے تعلق سے انکے بچے کو پھنسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’تابش بالکل بے قصور ہے، اسے اگست میں ہی آرمی نے گرفتار کیا تھا‘‘
اہل خانہ کے مطابق تابش کے گمشدہ ہونے سے متعلق انہوں نے گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی، جس پر پولیس نے انہیں جلد رہا کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
تابش کے اہل خانہ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’جب انکائونٹر ہوا تو اس وقت فوج نے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اب اگر آج وہ عام شہری ہیں تو اُس وقت انکے پاس سے ہتھیار کیسے بر آمد ہوئے تھے۔‘‘
انہوں نے اس ضمن میں تابش کو جلد سے جلد رہا کرنے کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے۔