آج پورے ملک کے ساتھ ساتھ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھی جمعہ کے روز نیشنل اینٹی ٹیررازم ڈے کی تقریبات منعقد کی گئیں جہاں سرکاری ملازمین نے تشدد کی مذمت کرنے کا عہد کیا۔
سرینگر میں واقع ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں اس حوالے منعقد کی گئی تقریب کے دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر) وجے کمار نے دعویٰ کیا کہ مقامی نوجوانوں کا عسکری صفوں میں شامل ہونا ان کے لیے شدید تشویش کی بات ہے۔ اس حوالے سے سکیورٹی فورسز کافی اقدامات اٹھا چکی ہے تاہم مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارا مقصد صرف ایک عسکریت پسند کو ہلاک کرنا نہیں ہوتا بلکہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہوتا ہے۔ آج ہم عہد کرتے ہیں کہ ہر قسم کے تشدد اور اس سے وابستہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔"
وادی میں بڑھتے تصادم آرائیوں کے واقعات پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "ہم تصادم آرائیوں کے دوران تقریباً تین سے چار گھنٹے کی تاخیر کرتے ہیں تاکہ مقامی نوجوان جو غلط راستے پر ہیں، اُن کو سرنڈر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔"
وہیں سرینگر میں واقع سیول سیکرٹریٹ میں بھی نیشنل اینٹی ٹیررازم ڈے کی تقریب منعقد کی گئی جہاں فینانشیل کمشنر اٹل دللو نے افسران کو عہد دلوایا۔
واضح رہے کہ جہاں آج جموں و کشمیر انتظامیہ نے خطے میں پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہیں مرکزی سرکار نے آج کے دن کو نیشنل اینٹی ٹیررازم ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ غور طلب بات ہے کی آج ہی کے دن بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو (1991 میں)، میرواعظ فاروق کو (1990 میں) اور علاحدگی پسند رہنما عبد الغنی لون کو (2002 میں) ہلاک کیا گیا تھا۔