انہوں نے خبردار کیا ہے کہ جب تک تمام عسکریت پسندوں کا صفایا نہیں کیا جائے گا تب تک وادی بھر میں عسکریت پسند مخالف کاروائیوں میں شدت دیکھنے کو ملے گی۔
ان باتوں کا اظہار ڈی جی پی نے گزشتہ دنوں شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے وانگم کرالیہ گنڈ علاقے میں عسکریت پسندوں کی جانب سے مارے گئےتین سی آر پی ایف اہلکاروں کو ہمامہ سرینگر میں خراج تحسین کرنے کے بعد میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
طرفین کے مابین فائرنگ کے نتیجے میں جسمانی طور پر ناتواں ایک 14سالہ طالب علم کے مارے جانے کے تناظر میں جب ڈی جی پی دلباغ سنگھ سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ سی آر پی اور پولیس کی مشترکہ پارٹی پر حملہ کرنے کے بعد عسکریت پسندوں نےمقامی لوگوں کی نقل و حرکت کا فائدہ اٹھا کر گھنے باغات میں پناہ لی تھی اور شوٹ آوٹ کے دوران جسمانی طور ناتواں لڑکےکی موت واقع ہوئی۔
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈی جی پی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے مدنظر پولیس اور فورسز کو مزید چوکننا رہنے کی ہدایت دی گئ ہے جبکہ اہم جگہوں پراز سر نو جائزہ لیتے ہوئے سکیورٹی کو بڑھایا جارہا ہے۔
واضح رہے گزشتہ دنوں سے وادی کے جنوب وشمال کے کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حلموں میں بھی تیزی آئی ہے۔ وہیں دوسری طرف فوج کی جانب سے بھی عسکریت پسند کاروائی میں سرعت لائی گئ ہے۔