مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عسکری مخالف کارروائی میں رواں برس جون کے مہینے سے دوبارہ تیزی دکھائی دے رہی ہے۔ خطے میں جون مہینے کے آغاز سے اب تک 51 ہلاکتیں پیش آئی ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینیئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشِ نظر جموں و کشمیر میں عسکری مخالف کارروائیوں میں گراوٹ آئی تھی۔ تاہم اب پابندیوں میں نرمی کے بعد جون مہینے کے آغاز سے ہی دوبارہ تیزی آئی ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'رواں برس کے پہلے پانچ مہینوں میں تقریباً 40 عسکری واقعات پیش آئے تھے وہیں جون کی پہلی تاریخ سے اب تک (52 روز میں) 34 واقعات پیش آئے ہیں۔'
پولیس افسر نے مانا کہ عالمی وبا کے پیشِ نظر سکیورٹی فورسز عسکری مخالف کارروائیوں کو ضرورت کے حساب سے انجام دے رہی تھیں۔ آپریشن کو پوری طرح سے بند نہیں کیا گیا تھا۔ عسکریت پسند اور اُن کے رشتےداروں پر نگرانی جاری تھی۔ جب ضرورت پڑتی تو سکیورٹی فورسز کارروائی انجام دیتے تھے۔'
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 'امسال خطے میں پیش آئے 61 عسکری واقعات میں 127 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں 12 عام شہری، 19 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 96 عسکریت پسند شامل ہیں۔'
اس میں مذید بتایا گیا کہ 'سب سے زیادہ ہلاکتیں جولائی کے مہینے میں پیش آئی ہیں، 24 عسکریت پسند اور تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار رواں مہینے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ جون میں سب سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ 6 عام شہری، پانچ سکیورٹی فورسز اہلکار اور 13 عسکریت پسند۔ جون اور جولائی میں کل 51 ہلاکتیں پیش آئی ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: پانی کے راستے سفر کو آسان بنانے کی کوشش
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال اب تک عسکریت پسندی سے متعلق کل 61 واقعات پیش آئے ہیں۔ ان واقعات کے دوران، 12 عام شہری، سکیورٹی فورسز کے 19 اہلکار اور 96 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 61 واقعات میں سے 32 واقعات 30 اپریل کے بعد ہوئے، جب جموں و کشمیر یو ٹی میں کورونا کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں 15 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تھے۔ مئی کے بعد جون مہینہ میں 48 جب کہ 20 عسکریت پسند جولائی میں ہلاک ہوئے تھے۔ اسی دوران آٹھ عام شہری اور سکیورٹی فورسز کے 17 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ جون (53) سال 2020 کا خونی ترین مہینہ ہے۔ گزشتہ سال مجموعی طور پر 321 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 232 عسکریت پسند، 56 سکیورٹی فورس کے اہلکار اور 33 شہری شامل تھے۔