کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، ایک انجینئر نے سرینگر میں تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کا بھیڑہ اُٹھایا ہے۔
منیر عالم نامی نوجوان عیدگاہ کے سرسبز لانوں میں پرانے شہر (ڈاون ٹاؤن) کے چالیس کے قریب طلبا کو پڑھانے کے لئے آگے آئے ہیں۔ منیر دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ سے 11 اور 12 ویں جماعت کے طالب علموں کو پڑھا رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ دوسرے علاقوں کے اساتذہ کو بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
چالیس سالہ منیر عالم کا کہنا ہے کہ تعلیم کو بھی ضروری خدمات کے تحت لایا جانا چاہیے اور اب حکومت کو تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے۔
انہوں نے کہا عیدگاہ میں طلباء ماسک پہن کر اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ایس او پیز کی پیروی کرتے ہیں۔
اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے سے قبل منیر نے اپنے موجودہ طلباء سے تبادلہ خیال کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ انہیں یہ یقینی بنانا ہے کہ معاشرتی دوری اور کورونا سے بچاؤ کے دیگر اصولوں پر سختی سے عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ایک استاد کے لئے بہت تکلیف دہ ہے کہ کس طرح جموں و کشمیر میں تعلیم حالات کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا 'ہم نے اپنی معمول کی زندگی دوبارہ شروع کردی ہے اور یہاں تک کہ معاشرتی دوری کے اصولوں کو بھی ختم کر رہے ہیں لیکن تعلیم کا شعبہ ابھی بھی متاثر ہے اور طلبا گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔'
منیر کی پہل سے طلبا بھی خوش ہے۔ انہوں نے کہا آن لائن کلاسز میں شرکت کر پانا ناممکن ہے کیونکہ یہاں تیز رفتار انٹرنیٹ بند ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح کی تعلیم وہ یہاں حاصل کرتے ہے اس کو آن لائن حاصل کرنا مشکل ہے۔
واضح رہے سن 2004 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (این آئی ٹی) سری نگر سے گریجویشن کرنے والے منیر زینہ کدل میں گزشتہ دو دہائیوں سے ریاضی کی تعلیم دے رہے ہیں۔