میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ 'شوپیان میں ہونے والے انکاؤنٹر کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 جولائی 2020 کو راجوری کے تین بے گناہ مزدوروں کو مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کیا گیا ہے'۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں حقوق انسانی کی مستند بین الاقوامی تنظیموں اور بھارت سمیت عالمی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے اور اس طرح کے افسوسناک واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے بیان میں کہا گیا کہ اس تازہ واقعہ سے فوج کے ذریعے پتھری بل اور مژھل فرضی جھڑپوں کی تکلیف دہ یادیں پھر سے تازہ ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم سوالوں کے گھیرے میں، آرمی نے جاری کیا بیان
حریت کانفرنس نے الزام عاید کیا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے جموں وکشمیر میں مسلح افواج قانون کی پاسداری اور جوابدہی سے بیگانی ہیں جبکہ متعدد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال سے جھڑپوں کی آڑ میں ہلاک ہونے والے کشمیریوں کو دور دراز کے مقامات پر خاموشی کے ساتھ دفن کردیا جاتا ہے اور ان کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے بھی نہیں کی جاتی ہیں جس سے اس طرح کی کارروائیوں کے بارے میں کئی سنجیدہ سوالات پیدا ہوتے ہیں جیسا کہ حالیہ دنوں میں ان لاپتہ مزدوروں کے ساتھ کیا گیا۔
حریت نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک عمل ہے اور یقینی طور پر ان میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں کیونکہ ان جھڑپوں میں ہلاک کئے گئے افراد کی لاشوں کی نہ تو شناخت کرنے دی جاتی ہے اور نہ ہی لواحقین کو انہیں تدفین کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔
حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت ہیں۔