پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے علاوہ یہاں کی دیگر سیاسی جماعتیں گپکار اعلامیہ پر کار بند ہیں۔ نیشنل کانفرنسں اور یہاں کی دیگر مین اسٹریم جماعتیں آخری دم تک جموں و کشمیر کے ریاستی درجے اور دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے یوتھ صدر سلمان ساگر، کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی مونگا اور پی ڈی پی کے سینیئر رہنما روؤف بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی مباحثے میں کیا۔
'سبھی سیاسی جماعتیں گپکار اعلامیہ پر متفق' سلمان ساگر نے کہا کہ پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ کی قیادت میں گزشتہ دنوں سے سینئر رہنماؤں کے جو اجلاس منعقد ہو رہے ہیں ان کا مدعیٰ و مقصد یہاں کے سیاسی رہنماؤں کو متحد کرنا ہے تاکہ جموں و کشمیر کا تشخص بحال ہوپائے۔ وہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس گپکار علامیہ کے ایجنڈے پر چٹان کی طرح ڈٹی ہوئی ہے۔ سلمان ساگر نے کہا کہ این سی یہاں کی سبھی مین اسٹریم جماعتوں کے رہنماؤں کو جموں و کشمیر کے تشخص کی بحالی کے حوالے سے متحد کر رہی ہے۔ تاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کا کھویا ہوا وقار پھر سے بحال ہو پائے۔
بات چیت کے دوران کانگریس کے رہنما غلام نبی مونگا اور پی ڈی پی کے روؤف بھٹ نے بھی گپکار اعلامیہ کی حمایت کرتے ہوئے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں غلام نبی مونگا نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جانب سے کی گئی پہل کا خیر مقدم کیا۔ تاہم اس سیاسی عزم کو صدق دلی اور ایمانداری کے ساتھ آگے لے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ایک ساتھ اور بہتر طور جموں وکشمیر کے تشخص اور وقار کے لیے لڑا جائے۔
کانگریس کی جانب سے سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مونگا نے کہا ان کے متعدد رہنما ابھی بھی نظر بند ہیں۔ جس وجہ سے جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی اپنی سرگرمیاں بحال نہیں کر پا رہی ہے۔ غلام نبی مونگا نے کہا نہ ان کے پاس جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے کوئی سہولت دستیاب ہے نہ ہی کوئی سیکورٹی، نہ گاڑی اور نہ ہی کوئی دیگر سہولت۔ انہوں نے کہا بی جے پی کے بغیر ابھی یہاں کوئی بھی مین اسٹریم جماعت لوگوں تک پہنچ نہیں پائی ہے۔ این سی پارٹی کے اجلاس کے سوا ابھی یہاں کوئی سیاسی سرگرمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔
ادھر پی ڈی پی کے روؤف بھٹ نے مباحثے میں کہا کہ بی جے پی حکومت نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔ لوگوں کے جذبات اور احساس کو زک پہنچایا۔ تاہم پی ڈی پی بھی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر خصوصی تشخص کے حوالے سے کام کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں روؤف بھٹ نے کہا بی جے پی اور آر ایس ایس نے سوچی سمجھی سازش کے تحت پی ڈی پی کو توڑا ہے اور ابھی بھی توڑنے کے مزید حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ پارٹی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے نظر بند ہیں۔ اگر یہاں کے دو سابق وزرائے اعلیٰ سمیت بیشتر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی رہائی عمل میں لائی جاچکی ہے تو محبوبہ مفتی ابھی بھی قید میں کیوں ہیں انہیں رہا کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟
انہوں نے کہا پارٹی سربراہ سمیت پی ڈی پی کے کئی سینئر رہنما اب بھی بند ہیں۔ روؤف بھٹ نے کہا کہ حکومت پی ڈی پی کے تئیں غیر جمہوری اور غیر آئینی طرز رواں رکھی ہوئی ہے اور ایسا زیادہ دیر چلنے والا نہیں ہے۔سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے پی ڈی پی رہنما نے کہا کہ جب تک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی رہائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔ تب تک پارٹی کے لئے کوئی بھی سیاسی سرگرمی شروع کرنا ناممکن ہے۔مباحثے میں اپنی بات رکھتے ہوئے سلمان ساگر نے کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد یہاں کے سبھی ممبر پارلیمان کا اہم اور خاص رول بنتا اور انہیں بحثیت ممبر پارلیمان دفعہ 370 اور 35اے کے منسوخی کا معاملہ آنے والے وقت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مضبوطی سے رکھنا چاہیے۔