ETV Bharat / state

Abdul Rasheed Hanjura's Autobiography Released: کشمیری زبان میں تحریر سوانح عمری ’بونہ شہجار‘ کی رسم رونمائی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 24, 2023, 2:13 PM IST

ایڈووکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی آپ بیتی ’’بونہ شہجار‘‘ کی رسم رونمائی سرینگر میں ایک پر وقار ادبی تقریب کے دوران انجام دی گئی جس میں معروف ادباء، قلمکاروں اور شعراء نے شرکت کی۔

ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی ’بونہ شہجار‘ کی رسم رونمائی انجام
ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی ’بونہ شہجار‘ کی رسم رونمائی انجام
ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی تصنیف کردہ ’بونہ شہجار‘ کی رسم رونمائی انجام

سرینگر: ’’کشمیر کنسرن فاؤنڈیشن‘‘ اور ’’اسلامک ریلیف اینڈ ریسرچ ٹرسٹ‘‘ کے باہمی اشتراک سے ’احاطہ وقار، چھانہ پورہ‘ میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت معتبر قلمکار اور ادیب پرفیسر محمد زمان آزردہ اور ریٹائرڈ جسٹس رشید علی ڈار نے انجام دی۔ تقریب تین نشستوں پر مشتمل تھی اور پہلی نشست میں مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت ریڈیو کشمیر سرینگر کے سابق ڈایریکٹر سید ہمایوں قیصر نے انجام دی جبکہ دوسری نشست میں ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی کشمیری زبان میں تحریر کردہ کتاب ’’بونہ شہجار‘‘ کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔ کتاب ایک خود نوشت سوانح عمری ہے جسکا ترجمہ پہلے ہی اردو اور انگریزی زبانوں میں کیا جا چکاہے۔ ’’بونہ شہجار‘‘ کتاب پر معروف ادیب، شاعر و قلمکار اور کشمیر مرکز ادب وثقافت کے جنرل سیکریٹری عنایت گل اور ڈاکٹر رؤف عادل کرالہ واری نے پُر مغز مقالات پڑھے۔

اس موقع پرکشمیر کنسرن فاؤنڈیشن و اسلامک ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے چار معتبرشعراء کو ایوارڈ اور اسناد سے نوازا گیا۔ ان میں عبدلرحمٰن لطیف کو مقبول شاہ کرالہ واری ایوارڈ، اسد اللہ اسد کو شیخ العالم ایوارڈ، غلام محی الدین شاہین کو کرم بلند ایوارڈ اور پیر محی الدین کو یاسین شاہ ایوارڈ، بہترین کارکردگی کے اعتراف میں عطا کئے گئے۔ جبکہ تقریب کی تیسری نشست میں اسلامک ریلیف اینڈ ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے صحافت کے میدان میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر کئی صحافیوں کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

اس موقع پر محفل مشاعرہ کے صدر ہمایون قیصر نے اپنے زرین خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شعراء کرام نے نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کئے اور دل محظوظ ہوئے۔ انہوں نے کہا: ’’نبی (ﷺ) کی شخصیت صرف روایات پر ہی مبنی نہیں ہے بلکہ ان کی گھریلو زندگی کو گھروں میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ قیصر نے ایڈوکیٹ ہانجورہ کی سماجی اور ادبی خدمات کی سراہنا کی۔

اس موقع پرسابق بیورکیٹ اور نامور ادیب اور اردو کونسل کے نائب صدر اعجاز احمد ککرو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اے آر ہانجورہ کی سماجی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے ابتدائی زندگی سے ہی ٹاک زینہ گیری مرحوم جیسے عظیم سماجی شخصیت کی تربیت میں سماجی خدمات انجام دینے کی شروعات کی ہے اور یتیموں و مسکینوں کے تئیں ان کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے ان کی خودنوشت کے بارے میں کہا کہ ’’موصوف نے حالات زندگی تو درج کیا ہے لیکن ایک اعتدال قائم کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تعریف کرنے کے بجائے اہم واقعات کو ضبط تحریر میں لایا ہے۔‘‘

انہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بھی اپنے جذبات کا بر ملا اظہار کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد زمان آزردہ نے اپنے خطبہ میں کہا کہ یتیموں کا ماوا اور مسکینوں کا مدد گار بننا ایک انسانی فریضہ ہے اورکہا کہ ایڈوکیٹ ہانجورہ نے جس مشن کی آبیاری کی ہے یا کر رہے ہیں ان کا تعاون کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خود نوشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی کے نشیب و فراز کو ایک کتابی شکل دینا ایک عمل تو ہے، لیکن اس کے ساتھ اتفاق کرنا بھی ضروری نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: Book Release Function Of Bazme Saqafatبزم ثقافت کے اہتمام سے سرینگر میں تقریب

اس موقع پرجسٹس رشید علی ڈار نے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری زبان میں اسکالروں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ خود نوشت سوانح عمری تحریر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کی عملی زندگی میں ان کے تجربات اور مشاہدات سے آنے والی نسل کو بھی استفادہ اور تحریک مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرشید ہانجورہ کو میں ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین قانون دان کی حیثیت سے جانتا ہوں۔ انہوں نے ان تمام انجمنوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آج کی اس پُروقار تقریب کا انعقاد کرنے میں تعاون پیش کیا ہے۔

تقریب میں جن موقر قلمکاروں اور ادیبوں نے شرکت کی، ان میں پروفیسر شاد رمضان، شمشاد کرالہ واری، شبیر مجاہد، اعجاز احمد ککرو، مشتاق محرم، غلام محمد میر نادم، محمد امین بٹ، سرور مقبول، احاطہ وقار کے عبد الغنی پرے، انجینئر خضر محمد تراگ، غلام نبی ادفر اور عبدلرحمٰن لطیف قابل ذکر ہیں۔ آخر پر معروف براڈ کاسٹر شمشاد کرالہ واری نے تحریک شکریہ پیش کیا، جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبد الواحد نے انجام دئے۔

ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی تصنیف کردہ ’بونہ شہجار‘ کی رسم رونمائی انجام

سرینگر: ’’کشمیر کنسرن فاؤنڈیشن‘‘ اور ’’اسلامک ریلیف اینڈ ریسرچ ٹرسٹ‘‘ کے باہمی اشتراک سے ’احاطہ وقار، چھانہ پورہ‘ میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت معتبر قلمکار اور ادیب پرفیسر محمد زمان آزردہ اور ریٹائرڈ جسٹس رشید علی ڈار نے انجام دی۔ تقریب تین نشستوں پر مشتمل تھی اور پہلی نشست میں مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت ریڈیو کشمیر سرینگر کے سابق ڈایریکٹر سید ہمایوں قیصر نے انجام دی جبکہ دوسری نشست میں ایڈوکیٹ عبد الرشید ہانجورہ کی کشمیری زبان میں تحریر کردہ کتاب ’’بونہ شہجار‘‘ کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔ کتاب ایک خود نوشت سوانح عمری ہے جسکا ترجمہ پہلے ہی اردو اور انگریزی زبانوں میں کیا جا چکاہے۔ ’’بونہ شہجار‘‘ کتاب پر معروف ادیب، شاعر و قلمکار اور کشمیر مرکز ادب وثقافت کے جنرل سیکریٹری عنایت گل اور ڈاکٹر رؤف عادل کرالہ واری نے پُر مغز مقالات پڑھے۔

اس موقع پرکشمیر کنسرن فاؤنڈیشن و اسلامک ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے چار معتبرشعراء کو ایوارڈ اور اسناد سے نوازا گیا۔ ان میں عبدلرحمٰن لطیف کو مقبول شاہ کرالہ واری ایوارڈ، اسد اللہ اسد کو شیخ العالم ایوارڈ، غلام محی الدین شاہین کو کرم بلند ایوارڈ اور پیر محی الدین کو یاسین شاہ ایوارڈ، بہترین کارکردگی کے اعتراف میں عطا کئے گئے۔ جبکہ تقریب کی تیسری نشست میں اسلامک ریلیف اینڈ ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے صحافت کے میدان میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر کئی صحافیوں کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

اس موقع پر محفل مشاعرہ کے صدر ہمایون قیصر نے اپنے زرین خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شعراء کرام نے نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کئے اور دل محظوظ ہوئے۔ انہوں نے کہا: ’’نبی (ﷺ) کی شخصیت صرف روایات پر ہی مبنی نہیں ہے بلکہ ان کی گھریلو زندگی کو گھروں میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ قیصر نے ایڈوکیٹ ہانجورہ کی سماجی اور ادبی خدمات کی سراہنا کی۔

اس موقع پرسابق بیورکیٹ اور نامور ادیب اور اردو کونسل کے نائب صدر اعجاز احمد ککرو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اے آر ہانجورہ کی سماجی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے ابتدائی زندگی سے ہی ٹاک زینہ گیری مرحوم جیسے عظیم سماجی شخصیت کی تربیت میں سماجی خدمات انجام دینے کی شروعات کی ہے اور یتیموں و مسکینوں کے تئیں ان کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے ان کی خودنوشت کے بارے میں کہا کہ ’’موصوف نے حالات زندگی تو درج کیا ہے لیکن ایک اعتدال قائم کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تعریف کرنے کے بجائے اہم واقعات کو ضبط تحریر میں لایا ہے۔‘‘

انہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بھی اپنے جذبات کا بر ملا اظہار کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد زمان آزردہ نے اپنے خطبہ میں کہا کہ یتیموں کا ماوا اور مسکینوں کا مدد گار بننا ایک انسانی فریضہ ہے اورکہا کہ ایڈوکیٹ ہانجورہ نے جس مشن کی آبیاری کی ہے یا کر رہے ہیں ان کا تعاون کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خود نوشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی کے نشیب و فراز کو ایک کتابی شکل دینا ایک عمل تو ہے، لیکن اس کے ساتھ اتفاق کرنا بھی ضروری نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: Book Release Function Of Bazme Saqafatبزم ثقافت کے اہتمام سے سرینگر میں تقریب

اس موقع پرجسٹس رشید علی ڈار نے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری زبان میں اسکالروں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ خود نوشت سوانح عمری تحریر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کی عملی زندگی میں ان کے تجربات اور مشاہدات سے آنے والی نسل کو بھی استفادہ اور تحریک مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرشید ہانجورہ کو میں ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین قانون دان کی حیثیت سے جانتا ہوں۔ انہوں نے ان تمام انجمنوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آج کی اس پُروقار تقریب کا انعقاد کرنے میں تعاون پیش کیا ہے۔

تقریب میں جن موقر قلمکاروں اور ادیبوں نے شرکت کی، ان میں پروفیسر شاد رمضان، شمشاد کرالہ واری، شبیر مجاہد، اعجاز احمد ککرو، مشتاق محرم، غلام محمد میر نادم، محمد امین بٹ، سرور مقبول، احاطہ وقار کے عبد الغنی پرے، انجینئر خضر محمد تراگ، غلام نبی ادفر اور عبدلرحمٰن لطیف قابل ذکر ہیں۔ آخر پر معروف براڈ کاسٹر شمشاد کرالہ واری نے تحریک شکریہ پیش کیا، جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبد الواحد نے انجام دئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.