لیکن زمینی حقائق اور اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں گذشتہ دو برسوں سے بے روزگاری عروج پر ہے اور اقتصادی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارت کو 45,000 کروڑ روپے کا دھچکہ لگا، جبکہ نجی سیکٹر میں چار لاکھ سے زائد نوجوانوں بے روزگار ہوئے۔
جموں و کشمیر میں ہر برس سیکڑوں نوجوان ملک بھر کی یونیورسٹیز سے اعلی تعلیم حاصل کرکے فارغ ہوتے ہیں لیکن نوکریاں نہ ملنے سے وہ بے روزگاری کی مار کھاتے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: لداخ میں نوکریوں اور ثقافت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا: اوم برلا
ایل جی انتظامیہ نے کہا تھا کہ 'جموں وکشمیر میں ایک برس میں پچاس ہزار سرکاری نوکریاں فراہم کی جائے گیں۔ لیکن سرکار کے اپنی ہی اعداد کے مطابق ابھی تک محض 8500 سرکار اسامیوں کے لیے ہی اشتہارات دیے ہیں جن میں 2000 سے زائد اسامیوں کو پر کیا گیا ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوان سرکار کے دعووں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔