ETV Bharat / state

اب کشمیر کھائے گا تازہ اور صحت بخش کھانا

author img

By

Published : Mar 1, 2020, 12:22 AM IST

Updated : Mar 3, 2020, 12:41 AM IST

وادی کشمیر کے راج باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے رئیس احمد نامی نوجوان نے ممبئی کے ڈبے والوں کی طرز پر 'ٹفن آؤ' کے نام سے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کی منفرد پہل کی ہے۔

کشمیریوں کے لیے تازہ اور صحت بخش کھانے کا نظم
کشمیریوں کے لیے تازہ اور صحت بخش کھانے کا نظم

جہاں ایک طرف وادی کشمیر میں گزشتہ پانچ اگست کے بعد مقامی تاجروں اور دکانداروں کا کاروبار متاثر ہوا ہے، وہیں سرینگر کے راجباغ علاقے میں رہنے والے رئیس احمد ڈار نے اپنی نویت کا پہلا کاروبار شروع کیا ہے۔

رئیس نے ممبئی کے ڈبے والوں کے طرز پر 'ٹفن آؤ' کے نام سے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کی منفرد پہل شروع کی ہے۔

رئیس احمد نے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کا منفرد پیشہ شروع کیا ہے

رئیس احمد کا کہنا تھا کہ 'تقریباً ایک مہینے پہلے میں نے وادی کشمیر کی عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے گھر میں تیار کیا گیا صاف کھانا صارفین تک پہنچانے کا کاروبار شروع کیا'۔

اُن کا کہنا تھا کہ 'شروع میں مجھے زیادہ اُمید نہیں تھی۔ میں یہ سوچ کے چلا تھا کہ اگر ایک خریدار بھی ملتا ہے تو میں اس کاروبار کو قائم رکھوں گا۔ اللّٰہ کا کرم ایسا ہوا کہ میں اتنے کم عرصے میں اس وقت روزانہ 35 سے 40 ٹفن، صارفین تک پہنچاتا ہوں۔ اور تمام صارفین ہمارے کھانے سے کافی مطمئن ہیں'۔

ٹفن سروس شروع کرنے کے ارادے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایک روز دیر رات میرے ایک دوست نے مجھے فون کیا۔ اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا اور مجھ سے کھانا ملنے کی کوئی جگہ کے بارے میں پوچھا۔ میں نے اپنے دوست کو اپنے گھر کا کھانا کھلایا۔ اور واپس آتے وقت خیال آیا کہ ٹفن مہیا کرنا ایک اچھا اور منفرد کاروبار ہو سکتا ہے۔ پھر گھر والوں کے ساتھ سے 'ٹفن آؤ' شروع ہوا'۔

رئیس احمد خود گھر میں کشمیر کے مختلف قسم کے پکوان تیار کر کے سرینگر میں ڈیلور کر رہے ہیں اور ان کی یہ پہل کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے۔رئیس احمد کے اس منفرد کام کی خوب ستائش کی جا رہی ہے۔

اس وقت سے رئیس خود کھانا صارفین تک پہنچاتے ہیں اور گھر میں ان کی والدہ اور ایک گھر کے باورچی، ٹفن تیار کرنے میں مدد کرتے ہین۔

رئیس کا کہنا ہے کہ 'وادی کشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سے اُنہیں کاروبار کو شروع کرنے میں کافی مشکلات پیش آئیں، وہیں دوستوں اور رشتہ داروں کے تعاون سے وہ کچھ حد تک کامیاب ہوئے'۔

اُن کا کہنا ہے کہ 'اگر اس وقت وادی میں انٹرنیٹ خدمات بحال ہوتیں تو وہ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے صارفین سے بہتر طریقے سے رابطے میں رہ پاتے'۔

رئیس احمد کہتے ہیں کہ اگر انہیں حکومت کی طرف سے معالی مدد ملتی تو اپنے کاروبار کو مزید بڑھا کر وادی کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "اس وقت میں نے صارفین تک کھانا پہنچانے کے لیے ایک گاڑی خریدی ہے، ابھی مزید اسکوٹی کی ضرورت ہے، فی الحال اپنے گھر سے ہی سارا کام چلا رہا ہوں۔ بینک میں لون کے لیے عرضی میں نے دے دی ہے۔ مالی معاونت مہیا ہونے کے بعد میرا ارادہ ہے کہ میں وادی کے نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم کروں'۔

رئیس احمد اپنا بزنس شروع کرنے والے نوجوانوں کو یہ مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ چلیں، کوشش کرتے رہیں اور کبھی بھی ہمت نہ ہاریں۔'

جہاں ایک طرف وادی کشمیر میں گزشتہ پانچ اگست کے بعد مقامی تاجروں اور دکانداروں کا کاروبار متاثر ہوا ہے، وہیں سرینگر کے راجباغ علاقے میں رہنے والے رئیس احمد ڈار نے اپنی نویت کا پہلا کاروبار شروع کیا ہے۔

رئیس نے ممبئی کے ڈبے والوں کے طرز پر 'ٹفن آؤ' کے نام سے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کی منفرد پہل شروع کی ہے۔

رئیس احمد نے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کا منفرد پیشہ شروع کیا ہے

رئیس احمد کا کہنا تھا کہ 'تقریباً ایک مہینے پہلے میں نے وادی کشمیر کی عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے گھر میں تیار کیا گیا صاف کھانا صارفین تک پہنچانے کا کاروبار شروع کیا'۔

اُن کا کہنا تھا کہ 'شروع میں مجھے زیادہ اُمید نہیں تھی۔ میں یہ سوچ کے چلا تھا کہ اگر ایک خریدار بھی ملتا ہے تو میں اس کاروبار کو قائم رکھوں گا۔ اللّٰہ کا کرم ایسا ہوا کہ میں اتنے کم عرصے میں اس وقت روزانہ 35 سے 40 ٹفن، صارفین تک پہنچاتا ہوں۔ اور تمام صارفین ہمارے کھانے سے کافی مطمئن ہیں'۔

ٹفن سروس شروع کرنے کے ارادے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایک روز دیر رات میرے ایک دوست نے مجھے فون کیا۔ اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا اور مجھ سے کھانا ملنے کی کوئی جگہ کے بارے میں پوچھا۔ میں نے اپنے دوست کو اپنے گھر کا کھانا کھلایا۔ اور واپس آتے وقت خیال آیا کہ ٹفن مہیا کرنا ایک اچھا اور منفرد کاروبار ہو سکتا ہے۔ پھر گھر والوں کے ساتھ سے 'ٹفن آؤ' شروع ہوا'۔

رئیس احمد خود گھر میں کشمیر کے مختلف قسم کے پکوان تیار کر کے سرینگر میں ڈیلور کر رہے ہیں اور ان کی یہ پہل کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے۔رئیس احمد کے اس منفرد کام کی خوب ستائش کی جا رہی ہے۔

اس وقت سے رئیس خود کھانا صارفین تک پہنچاتے ہیں اور گھر میں ان کی والدہ اور ایک گھر کے باورچی، ٹفن تیار کرنے میں مدد کرتے ہین۔

رئیس کا کہنا ہے کہ 'وادی کشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سے اُنہیں کاروبار کو شروع کرنے میں کافی مشکلات پیش آئیں، وہیں دوستوں اور رشتہ داروں کے تعاون سے وہ کچھ حد تک کامیاب ہوئے'۔

اُن کا کہنا ہے کہ 'اگر اس وقت وادی میں انٹرنیٹ خدمات بحال ہوتیں تو وہ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے صارفین سے بہتر طریقے سے رابطے میں رہ پاتے'۔

رئیس احمد کہتے ہیں کہ اگر انہیں حکومت کی طرف سے معالی مدد ملتی تو اپنے کاروبار کو مزید بڑھا کر وادی کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "اس وقت میں نے صارفین تک کھانا پہنچانے کے لیے ایک گاڑی خریدی ہے، ابھی مزید اسکوٹی کی ضرورت ہے، فی الحال اپنے گھر سے ہی سارا کام چلا رہا ہوں۔ بینک میں لون کے لیے عرضی میں نے دے دی ہے۔ مالی معاونت مہیا ہونے کے بعد میرا ارادہ ہے کہ میں وادی کے نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم کروں'۔

رئیس احمد اپنا بزنس شروع کرنے والے نوجوانوں کو یہ مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ چلیں، کوشش کرتے رہیں اور کبھی بھی ہمت نہ ہاریں۔'

Last Updated : Mar 3, 2020, 12:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.