ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں 70 فیصد آبادی کو کوروناوائرس مخالف ٹیکہ لگانے کی ضروت ہے۔ ابھی تک صرف جموں وکشمیر کی کُل آبادی کے ایک فیصد حصے کو کووڈ-19 ویکسین دی گئی ہے۔
مرکزی صحت و خاندانی بہبود کے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا '30 مارچ 2021 تک جموں و کشمیر میں 6 لاکھ 34 ہزار 9 سو 53 افراد کو کرونا وائرس کی پہلی ویکسین دی گئی ہے جو کہ 1.25 کروڑ آبادی کا صرف 5 فیصد ہے جبکہ ایک لاکھ 24 ہزار 895 افراد کو ہی ابھی تک کووڈ-19 کے ٹیکے لگائے گئے ہیں'۔
انہوں کہا 'جس رفتار سے ٹیکہ کاری کا عمل چل رہا ہے۔ اس رفتار سے پوری آبادی کو ویکسینیشن کے دائرے میں لانے کے لیے نہ صرف برسوں بلکہ دہائیاں لگ سکتی ہے۔ جموں وکشمیر میں کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور بڑھتے معاملات کو دیکھتے ہوئے اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے'۔
ڈاکٹر نثار الحسن نے مزید کہا 'کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کی خاطر 70 فیصد آبادی کو کورونا مخالف ٹیکے لگانے کی ضرورت ہے۔تاکہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے'۔
ویکسینیشن سے متعلق ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا 'ٹیکہ کاری مہم کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے خدشات کے باعث ویکسینیشن کے عمل میں سست رفتاری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ٹیکہ کاری سے متعلق غلط تاثرات کو دور کرنے کی بے حد ضرورت ہے تاکہ جموں وکشمیر میں کورونا کے نئے کیسز پر قابو پایا جاسکے'۔
انہوں نے کہا کہ جتنی جلدی پوری آبادی کو ٹیکہ کاری کی مہم سے جوڑا جائے گا۔ اتنی ہی تیزی سے یہاں انسانی زندگیاں بچائی جاسکتی ہے۔