سرینگر: امرناتھ یاتریوں کے لیے صحت سہولیات بہم رکھنے کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ 6 بیس ہسپتال، 11 میکس سنٹروں اور 26 ایمرجنسی مراکز کے علاوہ 12 آکسیجن بوتھز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ یاتریوں کو بہتر اور بروقت طبی خدمات میسر ہوپائیں۔ ان باتوں کا اظہار ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے سرینگر میں ایک پریس کانفرس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا امرناتھ یاتریوں کی طبی نہگداشت کی خاطر صحت محکمے نے یاترا کے تمام پڑاؤں پر طبی خدمات میسر رکھی ہیں تاکہ یاتریوں کو کسی قسم کی پریشانی یا دقتیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے میڈیا نمائندوں کو طبی سہولیات کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ یاترا کے دونوں طرف بال تل اور چندن واری میں تمام طرح کی طبی سہولیات سے لیس 6 بیس ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جب کہ 11 میکس سنٹرز اور 26 ایمرجنسی بوتھ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مزید 17 ہستالوں کو تیار رکھا گیا ہے۔ جب کہ 100 سے زائد کریٹکل کیئر اور بیسک کیئر ایمبولینسز بھی دستیاب رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی رسپانس سسٹم موجود ہوگا اور 24 گھنٹے کام کرنے کے لیے وہاں مناسب عملہ بھی تعینات رکھا گیا ہے۔ بال تل اور چندن واری میں 70 بستروں کے ہسپتال موجود ہیں۔ یاترے کے ہر دو کلومیٹر کے فاصلے پر آکسیجن بوتھ اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موبائل ایمرجنسی سسٹم دستیاب رکھا گیا ہے۔
پریس کانفرس کے دوران ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے مزید کہا کہ یاتریوں کو بہتر اور بروقت سہولیات میسر رکھنے کے لیے 1500 طبی اور نیم طبی عملے کو تعینات کیا گیا جو کہ تین شفٹوں میں کام کریں گا۔اس موقعے پر ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے کہا کہ کووڈ کے تعلق سے بھی خاص خیال رکھا جارہا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اعلی حکام کی مشاورت کے بعد ہی لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
پریس کانفرنس کے دوران ان ڈاکٹر صاحبان نے امرناتھ یاترا پر آنے والے شردھالوں کو اپنی اپنی مادری زبان میں صحت کے حوالے صلاح بھی دی جو کہ ملک کی دیگر ریاستوں سے یاترا ڈیوٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔واضح رہے کورونا کی وبائی بیماری کے دو برس بعد رواں ماہ 30 جون سے باضابط طور سالانہ امرناتھ یاترا کا آغاز ہورہا ہے۔