جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں یکم دسمبر 2020 کو ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے دوسرے مرحلے کا اختتام ہوگیا۔
اس مرحلے میں 63 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ اب بیلٹ باکس میں بند کر دیا گیا۔ ان کی قسمت کا فیصلہ 22 دسمبر 2020 کو ہوگا۔
سرینگر میں 14 ڈی ڈی سی کونسل حلقے تشکیل دئے گئے ہیں۔ ان میں مضافاتی علاقے شامل ہیں-
چونکہ دارالحکومت ہونے کی وجہ سے یہاں تعمیر و ترقی کے کام سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ذمہ ہے لیکن مضافات میں دیہی علاقوں کو ڈی ڈی سی حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے-
سرینگر کے ان 14 ڈی ڈی سی حلقوں میں 63 امیدوار انتخابی میدان میں آمنے سامنے ہیں جن میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن نے متحدہ طور 13 امیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے۔ جب کہ بھاجپا نے 10 اور اپنی پارٹی نے 9 حلقوں میں امیدوار میدان میں اتارے تھے- جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے 8 ڈی ڈی سی حلقوں میں اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے جبکہ آزاد امیدواروں کی تعداد 26 تھی-
ان انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ 14 ڈی ڈی سی حلقوں میں 73 ویں ترمیم کے تحت پانچ حلقے خواتین کے لیے مجتص رکھے گئے ہیں جہاں سے 16 خواتین انتخابی میدان میں آمنے سامنے ہیں-
اگرچہ پییپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن نے انتخابی مہم کے دوران رائے دہندگان کو 'بھاجپا کو کشمیر سے دور' رکھنے کے مدعے پر یہ الیکشن متحدہ طور لڑا ہے تاہم رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں تعمیر و ترقی دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے ووٹ ڈالا-
اگرچہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن جس میں چھ بڑی سیاسی جماعتوں نے متحدہ طور یہ انتخابات لڑا ہے تاہم انکے لیڈران نے پریس بیانات کو چھوڑ بڑی ریلیوں کا انعقاد نہیں کیا-
مزید پڑھیں:سوپور کو چھوٹا لندن بنانے کا بی جے پی کا وعدہ، تانگہ ریلی کا انعقاد
البتہ بھاجپا نے مرکزی لیڑران کو کشمیر روانہ کیا جو آج بھی دور دراز علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں اور تعمیر و ترقی کے علاوہ 'پییپلز الاینس فار گپکار ڈیکلیریشن' کو 'گپکار گینگ' کا نام دے کر لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں-
مبصرین کا کہنا ہے کہ سرینگر کے ڈی ڈی انتخابات میں گپکار الائنس اور اپنی پارٹی کے درمیان مقابلہ لگ رہا ہے، برعکس اس کے کہ بھاجپا کے مرکزی وزیر انتخابی ریلیوں میں حصہ لے رہے ہیں-
ان کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اور اپنی پارٹی کے سرکردہ لیڈروں نے اپنے چیدہ کارکنوں کو میدان میں اتارا ہے جس سے لگ رہا ہے کہ ان ہی جماعتوں کے درمیان کڑا مقابلہ ہوگا-انکا کہنا ہے کہ بھاجپا نے 10 حلقوں میں ہی امیدوار کھڑے کئے تھے ۔
جس سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ دیگر چار حلقوں میں انکو امیدوار میسر نہیں ہوئے ہیں-
اب یہ دیکھنا ہوگا یہ 22 دسمبر جب ووٹنگ کی گنتی ہوگی کیا پییپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن کا جموں و کشمیر خصوصی حیثیت پر جدو جہد جاری رکھنے والا نعرہ کارگر ثابت ہوگا یا بی جے پی اور اپنی پارٹی کے ترقی کے نعرے کام آئیں گے۔