ETV Bharat / state

اگست 2019 سے جموں و کشمیر میں مختلف مقامات سے 627 افراد کو حراست میں لیا گیا

مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں بتایا کہ اگست 2019 سے جموں و کشمیر میں مختلف مقامات پر 627 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور اس وقت کی صورتِ حال یہ ہے کہ اب وہاں کوئی بھی ہاؤس اریسٹ یعنی گھر میں نظر بند نہیں ہے۔

جموں اینڈ کشمیر
جموں اینڈ کشمیر
author img

By

Published : Mar 10, 2021, 8:42 AM IST

Updated : Mar 10, 2021, 2:37 PM IST

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد وادی کے حالات حساس ہوگئے تھے۔ جہاں درجنوں ہلاکتیں پیش آئیں اور ہزاروں افراد کو جیل میں ڈال دیا گیا جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہاں پر حکومت کی جانب سے لوگوں کے ساتھ زور وزبردستی کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں لوگوں کو نظر بند کیا گیا ہے۔

اگست 2019 سے جموں اینڈ کشمیر میں مختلف مقامات پر 627 افراد کو حراست میں لیا گیا
اگست 2019 سے جموں اینڈ کشمیر میں مختلف مقامات پر 627 افراد کو حراست میں لیا گیا

تاہم وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں بیان دیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اگست 2019 سے مختلف مقامات سے 627 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں عسکریت پسند اور پتھر باز شامل تھے اور اس وقت کی صورتِ حال یہ ہے کہ اب وہاں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی ہاؤس اریسٹ یعنی گھر میں نظر بند نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا گیا تھا۔ اس سے قبل جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے بشمول کئی افراد کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ اب تک تمام افراد بشمول عسکریت پسند رہنما میر واعظ کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد وادی کے حالات حساس ہوگئے تھے۔ جہاں درجنوں ہلاکتیں پیش آئیں اور ہزاروں افراد کو جیل میں ڈال دیا گیا جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہاں پر حکومت کی جانب سے لوگوں کے ساتھ زور وزبردستی کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں لوگوں کو نظر بند کیا گیا ہے۔

اگست 2019 سے جموں اینڈ کشمیر میں مختلف مقامات پر 627 افراد کو حراست میں لیا گیا
اگست 2019 سے جموں اینڈ کشمیر میں مختلف مقامات پر 627 افراد کو حراست میں لیا گیا

تاہم وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں بیان دیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اگست 2019 سے مختلف مقامات سے 627 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں عسکریت پسند اور پتھر باز شامل تھے اور اس وقت کی صورتِ حال یہ ہے کہ اب وہاں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی ہاؤس اریسٹ یعنی گھر میں نظر بند نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا گیا تھا۔ اس سے قبل جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے بشمول کئی افراد کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ اب تک تمام افراد بشمول عسکریت پسند رہنما میر واعظ کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔

Last Updated : Mar 10, 2021, 2:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.