جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد وادی کے حالات حساس ہوگئے تھے۔ جہاں درجنوں ہلاکتیں پیش آئیں اور ہزاروں افراد کو جیل میں ڈال دیا گیا جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہاں پر حکومت کی جانب سے لوگوں کے ساتھ زور وزبردستی کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں لوگوں کو نظر بند کیا گیا ہے۔
تاہم وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں بیان دیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اگست 2019 سے مختلف مقامات سے 627 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں عسکریت پسند اور پتھر باز شامل تھے اور اس وقت کی صورتِ حال یہ ہے کہ اب وہاں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی ہاؤس اریسٹ یعنی گھر میں نظر بند نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا گیا تھا۔ اس سے قبل جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے بشمول کئی افراد کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ اب تک تمام افراد بشمول عسکریت پسند رہنما میر واعظ کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔