سرینگر (جموں و کشمیر): جموں وکشمیر کی 50 فیصد آبادی بلڈ پریشر سے متاثر ہے۔ یونین ٹیریٹری کے 6 اضلاع میں 6 سو افراد پر کی گئی تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں۔ ان 50 فیصد میں سے نصف سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں ہائی بلڈ پریشر ورثے میں ملی تھی جب کہ باقی افراد مختلف تکالیف خاص کر شوگر، امراض چھاتی یا دیگر عارضوں کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہوئے ہیں۔
وادی کشمیر کے 10 اضلاع میں سے کپوارہ، بڈگام، سرینگر، پلوامہ، جبکہ رام بن اور جموں کے الگ الگ اسپتالوں میں کی گئی اس تحقیق میں 600 مریضوں پر ایک سال تک نظر گزر رکھی گئی اور ان مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف قسم کی تشخیص عمل میں لائی گئی۔ سال 2022 میں شائع اس تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 50 فیصد مرد یعنی 300 افراد ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہیں۔ ان میں300 مریضوں میں 55 فیصد مریضوں کا ہائی بلڈ پریشر موروثی ثابت ہوا ہے۔ وہیں بلڈ پریشر سے متاثر 50 فیصد خواتین یعنی 300 میں 261 خواتین کو بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔ 6 اضلاع میں 600 افراد پر نیشنل سائنسز لیبارٹری کی جانب کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ 40 سے 50 سال کے 49 فیصد جبکہ 60 سے زائد عمر کے 40 فیصد لوگوں میں بلڈ پریشر قابو میں نہیں ہوتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہائی بلڈپریشر کی ایک بڑی وجہ لوگوں میں جانکاری کا فقدان ہے۔ دیہی علاقوں میں 25 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 35 فیصد افراد میں بلڈ پریشر سے متعلق جانکاری ہے لیکن دیگر لوگوں میں بلڈ پریشر کی کوئی علمیت نہیں پائی گئی۔ ماہر ڈاکٹروں کے مطابق وادی کشمیر میں ہائی بلڈ پریشر کی بڑی وجوہات سگریٹ نوشی، ذہنی تناؤ، نمک کا زیادہ استعمال، موٹاپا اور معمول کی سرگرمیوں میں کمی ہے۔ وہیں خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کی بڑی وجہ گھریلو تناؤ اور نمک کا زیادہ استعمال ہے۔ ایسے میں نمک کے استعمال اور جسمانی ورزش سے بلڈ پریشر کے معاملات کو 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: Hypertension Disease A Big Problem طرز زندگی میں بدلاؤ سے بلڈ پریشر مرض میں ہورہا ہے اضافہ، تحقیق