جموں و کشمیر میں رواں برس نومبر کی 15تاریخ تک حفاظتی دستوں کی کارروائی Anti Militancy Operation in Kashmir میں 42 عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ عسکری سرگرمیوں میں 72شہری زخمی ہو گئے۔ یہ تفصیلات لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا آنند رائے نے دیں۔
نتیا آنند رائے نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں سمیت کُل 35سیکورٹی اہلکار رواں برس ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 86زخمی ہوئے۔
مرکزی وزیر نے لوک سبھا میں حکومت کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کے متعلق اٹھائے جا رہے اقدامات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ عسکری کاروائیوں سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق اٹھائے جا رہے اقدامات میں سے عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائیاں شامل ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت نے مزید بتایا کہ عام شہریوں کی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر سیکورٹی ایجنسیوں نے سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر عسکری مخالف آپریشنز شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ملی ٹینٹوں کے معاونین اور مددگاروں Over Ground Workersکو بھی تلاش کرنے کا عمل جاری ہے اور آئے روز اُنہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔
- یہ بھی پڑھیں: ہلاکتوں کو روکنے کی ذمہ داری مرکز پر عائد: فاروق عبداللہ
مرکزی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی خاطر کالعدم تنظیموں کے خلاف نہ صرف آپریشن شروع کیا گیا بلکہ رات کے دوران پیٹرولنگ بھی بڑھائی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹیرر فنڈنگ Terror Fundingکے خلاف بھی قومی تحقیقاتی ایجنسی National Investigation Agency نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے اور اس گورکھ دھندے میں ملوث افراد کی نشاندہی عمل میں لاکر اُنہیں گرفتار کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں وکشمیر میں پچھلے تین برسوں کے دوران 1ہزار 33ملی ٹینٹ حملے ہوئے ہیں۔