ETV Bharat / state

Abrogation of Article 370: 'پانچ اگست جموں وکشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب‘

دفعہ 370 اور 35اے کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر اور لداخ کو دو مرکزی زیر انتظام خطے بنے ہوئے دو برس کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس دن کو آج جہاں بی جے پی جشن کے طور منا رہی ہے وہیں، پینتھرس پارٹی، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس اور نیشنل کانفرنس سمیت مختلف سیاسی جماعتیں اس دن کو جموں و کشمیر کی تاریخ کے سیاہ باب سے تعبیر کر رہی ہیں۔

دفعہ 370کی منسوخی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے تاثرات
دفعہ 370کی منسوخی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے تاثرات
author img

By

Published : Aug 5, 2021, 2:26 PM IST

Updated : Aug 6, 2021, 7:04 AM IST

نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو ہمیشہ کے لیے ایک سیاہ اور محرومی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

دفعہ 370کی منسوخی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے تاثرات

نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے اس دن کو ’’تاریخ کا سیاہ باب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج سے دو برس قبل یعنی 5 اگست 2019 کو لیے گئے فیصلے قابل نفرت ہیں۔ جمہوری نظریات اقتدار اور بھارت کے اوقافی کردار کے برعکس ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے فیصلے انصاف و وقار کے نظریات کے منافی ہیں جو کہ ہندوستان کے سیاسی و جمہووری نظام اور آئینی فلسفے کی بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کا کام زور زبردستی اور طاقت کے بل پر کیا گیا جس کا نہ کوئی قانونی جواز تھا اور نہ ہی کوئی عوامی قبولیت۔

انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی میں حائل رکاوٹ کے نام پر بی جے پی کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ دو برس کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی جموں و کشمیر میں وہ ترقی کہیں بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ نہ تو نوجوانوں کو روزگار ہی فراہم کیا گیا اور نہ ہی ترقیاتی عمل میں کوئی پیش رفت ہوئی بلکہ عام لوگوں کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں مزید پریشانی، اضطراب، بے کاری اور بے روزگاری کے دلدل میں دھکیل دیا گیا۔

وہیں گزشتہ دو برس کے دوران لوگوں کو جھوٹے وعدوں، دعوؤں اور جملہ بازی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو پایا۔

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی دوسری برسی پر کشمیر کی صورتِ حال

قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر سمیت جموں میں بھی کئی سیاسی تنظیموں نے 5اگست کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منانے اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جہاں ایک جناب پی ڈی پی، پینتھرس پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتیں دفعہ 370کی منسوخی کے دو برس مکمل ہونے پر احتجاج کر رہی ہیں وہیں دوسری جانب بی جے پی سے وابستہ کارکنان خوشیاں منا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی: جمہوریت اور جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا گیا

دفعہ 370کی منسوخی کی مذمت میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی میدان میں کود پڑے، عمران خان نے کئی ٹویٹس کرکے دفعہ 370کی منسوخی کو ’’حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی ساخت و ہئیت اور آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازش‘‘ سے تعبیر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو ہمیشہ کے لیے ایک سیاہ اور محرومی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

دفعہ 370کی منسوخی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے تاثرات

نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے اس دن کو ’’تاریخ کا سیاہ باب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج سے دو برس قبل یعنی 5 اگست 2019 کو لیے گئے فیصلے قابل نفرت ہیں۔ جمہوری نظریات اقتدار اور بھارت کے اوقافی کردار کے برعکس ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے فیصلے انصاف و وقار کے نظریات کے منافی ہیں جو کہ ہندوستان کے سیاسی و جمہووری نظام اور آئینی فلسفے کی بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کا کام زور زبردستی اور طاقت کے بل پر کیا گیا جس کا نہ کوئی قانونی جواز تھا اور نہ ہی کوئی عوامی قبولیت۔

انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی میں حائل رکاوٹ کے نام پر بی جے پی کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ دو برس کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی جموں و کشمیر میں وہ ترقی کہیں بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ نہ تو نوجوانوں کو روزگار ہی فراہم کیا گیا اور نہ ہی ترقیاتی عمل میں کوئی پیش رفت ہوئی بلکہ عام لوگوں کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں مزید پریشانی، اضطراب، بے کاری اور بے روزگاری کے دلدل میں دھکیل دیا گیا۔

وہیں گزشتہ دو برس کے دوران لوگوں کو جھوٹے وعدوں، دعوؤں اور جملہ بازی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو پایا۔

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی دوسری برسی پر کشمیر کی صورتِ حال

قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر سمیت جموں میں بھی کئی سیاسی تنظیموں نے 5اگست کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منانے اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جہاں ایک جناب پی ڈی پی، پینتھرس پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتیں دفعہ 370کی منسوخی کے دو برس مکمل ہونے پر احتجاج کر رہی ہیں وہیں دوسری جانب بی جے پی سے وابستہ کارکنان خوشیاں منا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی: جمہوریت اور جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا گیا

دفعہ 370کی منسوخی کی مذمت میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی میدان میں کود پڑے، عمران خان نے کئی ٹویٹس کرکے دفعہ 370کی منسوخی کو ’’حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی ساخت و ہئیت اور آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازش‘‘ سے تعبیر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

Last Updated : Aug 6, 2021, 7:04 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.