اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے وائٹ لسٹیڈ ویب سائٹس ( مخصوص ویب سائٹس) پر 7 فروری تک 2 جی انٹرنیٹ سروس بحال رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رہے گی۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جموں کشمیر میں ٹیلی کام سروس کمپنیوں کو فراہم کی گئی ہدایات کا جائزہ لیا گیا ہے اور انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وی پی این کے ذریعے عسکری سرگرمیاں اور انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے والے افراد پر انتظامیہ نظر رکھے ہوئی ہے۔
بتا دیں کہ وادی کے صارفین وی پی این یعنی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کے ذریعے فیس بُک، وائٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس کا استعمال کر رہے ہیں وہیں انتظامیہ سوشل میڈیا سائٹس کی رسائی ناممکن بنانے کے لیے نوئیڈا اور بنگلور سے آئی ٹی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کشمیر طلب کی ہے جسے وی پی این پراکسیزکو بلاک کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
یہ ٹیم ایک خصوصی سافٹ ویئر کو برانڈ بینڈ کے ساتھ منسلک کرے گی جسکے نتیجے میں وی پی این کے ذریعے بھی سوشل میڈیا سائٹس نہیں کھل پائیں گی۔
وی پی این ایسی نیٹ ورک ٹیکنالوجی ہے جو پبلک نیٹ ورک جیسے انٹرنیٹ پر نیٹ ورک کنکشن بناتی ہے۔ اسے استعمال کر کے بلاک کی گئی ویب سائٹس اور سروسز تک رسائی حاصل کرنے میں معاونت ملتی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیے جانے کے بعد سے قریب 6 ماہ تک انٹرنیٹ پر پابندیاں نافذ کردی گئی اور کچھ روز قبل جموں و کشمیر میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پابندی جاری رکھتے ہوئے 2 جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئیں تاہم پابندی کے باوجود کشمیری عوام سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ استعمال کر رہے ہیں ۔