ETV Bharat / state

قرآن پاک کا نسخہ ہاتھ سے لکھنے والا نوجوان

میر نے قرآن پاک کا نسخہ لکھنے کے لیے 25 قلموں کا استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا اصل مقصد خطاطی سیکھ کر قرآن کریم لکھنا تھا۔ شروعات تو کہیں نہ کہیں سے کرنی تھی اس لئے پہلے اپنے ہاتھ سے قرآن کا نسخہ لکھا۔

قرآن پاک کا نسخہ ہاتھ سے لکھنے والا نوجوان
قرآن پاک کا نسخہ ہاتھ سے لکھنے والا نوجوان
author img

By

Published : Mar 29, 2021, 10:03 PM IST

دور جدید میں جہاں نوجوان تعلیم، کھیل کود اور دیگر شعبوں میں اپنا نام روشن کرنے کے لئے مشقت کر رہے ہیں، وہیں کچھ نوجوان ایسے بھی ہیں جو اپنے مذہب کو زندہ رکھنے کے لیے ہر روز ایک نئی شمع روشن کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں شمار ہوتے ہیں سرینگر شہر کے رہنے والے عادل نبی میر۔

چھبیس سالہ عادل نبی میر سرینگر کے نشاط علاقے میں رہتے ہیں اور اسلامیہ کالج سے بی ایس سی کی تعلیم مکمل کی ہے۔ انہوں نے 58 روز میں قرآن شریف کی اپنے ہاتھوں سے کتابت کی ہے۔ یہ ان کا خواب تھا جسے انہوں نے پورا کر کے علاقے میں اپنا نام روشن کیا ہے۔

چھبیس سالہ عادل نبی میر سرینگر کے نشاط علاقے میں رہتے ہیں اور اسلامیہ کالج سے بی ایس سی کی تعلیم مکمل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے 'ایک صفحہ لکھنے میں مجھے تقریبا چھ گھنٹے لگتے تھے۔ میرے لکھے ہوئے قرآن پاک کے نسخے میں کل 598 صفحات ہیں اور یہ مکمل کرنے میں مجھے 58 دن لگے ہیں'۔

میر کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کا نسخہ لکھتے وقت کئی بار صبر کا باندھ ٹوٹ جاتا تھا تاہم والدین کی حوصلہ افزائی سے وہ اپنا شوق پورا کرتے رہے۔ وہ مانتے ہیں کہ قرآن کا نسخہ لکھنے کے بعد ان کی زندگی کافی بدل گئی ہے اور وہ اپنے آپ کو دین کے کافی قریب محسوس کر رہے ہیں۔

میر نے قرآن کا نسخہ لکھنے کے لیے 25 قلموں کا استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرا اصل مقصد خطاطی سیکھ کر قرآن کریم کا نسخہ لکھنا تھا۔ شروعات تو کہیں نہ کہیں سے کرنی تھی اس لئے پہلے اپنے ہاتھ سے قرآن کا نسخہ لکھا۔ اب عربی اور خطاطی سیکھ کر احادیث کی کتابیں لکھنے کی کوشش کروں گا'۔

اگرچہ میر کی جانب سے لکھے گئے قرآنی نسخہ کی کسی عالم دین نے اصلاح نہیں کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ علمائے کرام سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا 'انسان سے غلطی ہوسکتی ہے۔ اس لئے عالم دین سے ایک مرتبہ اصلاح کروانا ضروری ہے۔ جب میں قرآن کا نسخہ لکھ رہا تھا تو ہر صفحہ مکمل ہونے کے بعد کئی مرتبہ دوبارہ ہر الفاظ پر غور کرتا تھا اور پڑھتا تھا'۔

قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر سے کسی نے قرآن شریف کا نسخہ اپنے ہاتھوں سے لکھا ہو۔ اس سے قبل بانڈی پورہ کے گریز علاقے کے رہنے والے حافظ مولانا مصطفی نے قرآن کریم کے نسخے کو اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیا تھا۔ میر اور مصطفی میں بس فرق اتنا ہے کہ مصطفی ایک دارالعلوم سے مذہبی تعلیم حاصل کر رہے تھے وہیں میر کے پاس کسی بھی مذہبی ادارے کی ڈگری نہیں ہے۔

دور جدید میں جہاں نوجوان تعلیم، کھیل کود اور دیگر شعبوں میں اپنا نام روشن کرنے کے لئے مشقت کر رہے ہیں، وہیں کچھ نوجوان ایسے بھی ہیں جو اپنے مذہب کو زندہ رکھنے کے لیے ہر روز ایک نئی شمع روشن کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں شمار ہوتے ہیں سرینگر شہر کے رہنے والے عادل نبی میر۔

چھبیس سالہ عادل نبی میر سرینگر کے نشاط علاقے میں رہتے ہیں اور اسلامیہ کالج سے بی ایس سی کی تعلیم مکمل کی ہے۔ انہوں نے 58 روز میں قرآن شریف کی اپنے ہاتھوں سے کتابت کی ہے۔ یہ ان کا خواب تھا جسے انہوں نے پورا کر کے علاقے میں اپنا نام روشن کیا ہے۔

چھبیس سالہ عادل نبی میر سرینگر کے نشاط علاقے میں رہتے ہیں اور اسلامیہ کالج سے بی ایس سی کی تعلیم مکمل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے 'ایک صفحہ لکھنے میں مجھے تقریبا چھ گھنٹے لگتے تھے۔ میرے لکھے ہوئے قرآن پاک کے نسخے میں کل 598 صفحات ہیں اور یہ مکمل کرنے میں مجھے 58 دن لگے ہیں'۔

میر کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کا نسخہ لکھتے وقت کئی بار صبر کا باندھ ٹوٹ جاتا تھا تاہم والدین کی حوصلہ افزائی سے وہ اپنا شوق پورا کرتے رہے۔ وہ مانتے ہیں کہ قرآن کا نسخہ لکھنے کے بعد ان کی زندگی کافی بدل گئی ہے اور وہ اپنے آپ کو دین کے کافی قریب محسوس کر رہے ہیں۔

میر نے قرآن کا نسخہ لکھنے کے لیے 25 قلموں کا استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرا اصل مقصد خطاطی سیکھ کر قرآن کریم کا نسخہ لکھنا تھا۔ شروعات تو کہیں نہ کہیں سے کرنی تھی اس لئے پہلے اپنے ہاتھ سے قرآن کا نسخہ لکھا۔ اب عربی اور خطاطی سیکھ کر احادیث کی کتابیں لکھنے کی کوشش کروں گا'۔

اگرچہ میر کی جانب سے لکھے گئے قرآنی نسخہ کی کسی عالم دین نے اصلاح نہیں کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ علمائے کرام سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا 'انسان سے غلطی ہوسکتی ہے۔ اس لئے عالم دین سے ایک مرتبہ اصلاح کروانا ضروری ہے۔ جب میں قرآن کا نسخہ لکھ رہا تھا تو ہر صفحہ مکمل ہونے کے بعد کئی مرتبہ دوبارہ ہر الفاظ پر غور کرتا تھا اور پڑھتا تھا'۔

قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر سے کسی نے قرآن شریف کا نسخہ اپنے ہاتھوں سے لکھا ہو۔ اس سے قبل بانڈی پورہ کے گریز علاقے کے رہنے والے حافظ مولانا مصطفی نے قرآن کریم کے نسخے کو اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیا تھا۔ میر اور مصطفی میں بس فرق اتنا ہے کہ مصطفی ایک دارالعلوم سے مذہبی تعلیم حاصل کر رہے تھے وہیں میر کے پاس کسی بھی مذہبی ادارے کی ڈگری نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.