سرینگر: وادی و کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے دوران مائیگریٹ ملازمین کو نشانے بنائے جانے کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر 177 کشمیری پنڈت اساتذہ کو محفوظ مقامات پر منقتل کیا گیا ہے۔ یہ اقدام مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی زیر صدارت میں منعقدہ اعلی سطح کی سکیورٹی صورتحال کی جائزہ میٹنگ کے بعد لیا گیا۔ Pandit Employees Transferred
دو مائیگریٹ ملازمین کی حالیہ ہلاکتوں کے بعد اقلیتی برادری کے سینکڑوں خاندان خوفزدہ ہیں۔ ایسے میں "ٹارگٹ کلینگ" کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے مائیگریٹ کشمیری پنڈت ملازمین واپس جموں جانا چاہتے ہیں۔ 6 جون تک مناسب سکیورٹی کا بندوبست کر دینے کے حکومتی وعدے کے باوجود کئی مائیگریٹ سرکاری ملازمین اپنے کنبے کے ساتھ جموں منتقل ہوچکے جب کہ دیگر کشمیری پنڈت ملازمین بھی یہاں سے جانے کی تیاری کررہے ہیں۔
ایسے میں جہاں تک کشمیری پنڈت اساتذہ کے تبادلے کا تعلق ہے، انتظامیہ نے مذکورہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو مناسب سکیورٹی بندوبست کے ساتھ ان مقامات پر منقتل کیا ہے جہاں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی عمل میں لاکر وہاں ہر آنے جانے والے پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:
وادی کشمیر میں ٹارگٹ کلینگ کے بڑھتے واقعات کے بعد گزشتہ ہفتوں سے کشمیری پنڈت ملازمین سراپا احتجاج پر ہیں اور وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں جموں یا دیگر محفوظ جگہوں پر تبادلہ کیا جائے جہاں ان کی جانوں کو کوئی خطرہ نہ ہو اور بغیر خوف کے وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے سکیں۔ وہیں احتجاجی سرکار سے یہ بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ جب تک انہیں معقول سکیورٹی فراہم نہ کی جائے اور محفوظ جگہوں پر منتقل نہ کیا جائے تب تک وہ اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے دوران کشمیری پنڈت مائیگریٹ ملازم راہل بٹ اور ہندو خاتون ٹیچر رجنی بالا کے بعد غیر مقامی مزدور وجے کمار کو بھی نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کیا۔