حکام کے مطابق ان طلبا کے لیے وادی بھر میں 1052 امتحانات مراکز قائم کیے گئے۔
حکام نے بتایا کہ ان مراکز میں دفعہ 144 بھی نافذ کیا جائے گا۔جبکہ امتحانی مراکز کا معائنہ کرنے کے لیے چیکنگ اسکواڈس بھی تشکیل دیا جائے گا۔
ادھر 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد 20.13 فیصد طلبا اسکول جا رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ رواں ماہ کے 29 تاریخ سے میٹرک امتحانات منعقد ہونگے جس میں 65 ہزار طلبا شرکت کریں گے اور ان کے لیے 413 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، وہیں بارویں جماعت کے امتحانات 30 اکتوبر سے شروع ہونگے، جس میں 48 ہزار طلبا حصہ لیں گے۔ ان طلبا کے لیے 633 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
ادھر 10 نومبر سے گیارویں جماعت کے امتحانات منعقد کیے جائیں گے، جس میں 456 امتحانی مراکز میں 47 ہزار طلبا امتحانات میں حصہ لیں گے۔
صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران امتحانی مراکز میں تمام تر سہولیات دستیاب رکھنے کے لیے جائزہ میٹنگ منعقد کی۔
انہوں نے تمام افسران کو ہدایت دی کی تمام امتحانی مراکز میں طلبا کے لیے گرمی، بجلی، ٹرانسپورٹ، پینے کا پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات دستیاب رکھیں۔
بصیر احمد خان نے تمام ضلع ترقیاتی کمشنرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر ضلع میں امتحان کنٹرول رومز قائم کریں۔
بورڈ آف اسکول ایجوکیشن، اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور پولیس افسران کو اس کنٹرول روم کے ممبران بنانے کی ہدایت دی گئی ہے اور یہ ممبران روزانہ کی بنیاد پر امتحانات کے لیے ضروری انتطامات کی نگرانی کے علاوہ جائزہ لیں گے۔
حکام نے بتایا کہ امتحانات کو پُرامن طریقے سے امتحانات کو منعقد کرنے کے پیش نظر تمام ضلع ترقیاتی کمشنر علیحدہ میٹنگ کریں گے۔
بتا دیں کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا۔
مرکزی حکومت نے وادی کشمیر میں بندیشیں عائد کر دی تھیں، بندیشوں کے کئی ہفتے بعد انتطامیہ نے اسکولوں کو بتدریج دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ، تاہم اسکولوں میں طلبا کی تعداد بہت کم رہتی ہے۔