ETV Bharat / state

شوپیاں تصادم: ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت

جموں و کشمیر پولیس نے بتایا کہ 'شوپیاں کے سوگن زینہ پورہ میں ایک مسلح تصادم میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔'

ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت
ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت
author img

By

Published : Oct 7, 2020, 7:13 PM IST

پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت شوپیاں کے سجاد احمد ملہ، پلوامہ کے جنید رشید وانی اور وسیم احمد ماگرے کے بطور ہوئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ یہ حزب المجاہدین اور البدر نامی عسکری تنظیموں کا ایک مشترکہ گروپ تھا۔ سجاد احمد ملہ عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھا جبکہ جنید رشید وانی اور وسیم احمد ماگرے البدر تنظیم سے وابستہ تھے۔ جائے تصادم سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'محاصرے کے دوران سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے ٹھکرا دی۔'

موصولہ اطلاعات کے مطابق تصادم کی جگہ پر مقامی لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں قریب آدھا درجن نوجوان زخمی ہوئے جن میں سے تین کو پیلٹ لگی ہیں۔ تاہم سبھی زخمیوں کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سوگن زینہ پورہ میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقے میں گزشتہ شام کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک مشتبہ جگہ کو محاصرے میں لینے کے دوران وہاں موجود عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم چھڑ گیا جس میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔

انتظامیہ نے احتیاط کے طور ضلع شوپیاں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی ہیں نیز سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حملوں کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا'

قبل ازیں وسطی ضلع گاندربل میں گزشتہ شام بی جے پی کے ایک کارکن پر حملے کے بعد ان کے ذاتی محافظین اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک عسکریت پسند اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

حملے میں جہاں بی جے پی کارکن غلام قادر راتھر بال بال بچ گئے۔ تاہم ان کے ذاتی محافظ الطاف حسین گولی لگنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھے۔ الطاف حسین کا تعلق ضلع سرینگر کے عید گاہ علاقے سے تھا۔

سرینگر کی پولیس لائنز میں آج ہلاک شدہ پولیس اہلکار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی اور اس دوران الطاف حسین کی میت پر پھول مالائیں چڑھائی گئی۔ تقریب میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے سینئر افسران نے شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'ہمیں اپنے ساتھی پر فخر ہے کہ جس نے حملے کا منہ توڑ جواب دیا اور پسماندگان کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں۔'

دلباغ سنگھ نے کہا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا اور چیف آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کا قریبی ساتھی رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلے وہ عسکری معاون کے بطور کام کرتا تھا اور اب کچھ عرصہ سے سرگرم عسکریت پسند بن گیا تھا۔ انہیں خصوصی طور پر گاندربل حملہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔'

پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت شوپیاں کے سجاد احمد ملہ، پلوامہ کے جنید رشید وانی اور وسیم احمد ماگرے کے بطور ہوئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ یہ حزب المجاہدین اور البدر نامی عسکری تنظیموں کا ایک مشترکہ گروپ تھا۔ سجاد احمد ملہ عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھا جبکہ جنید رشید وانی اور وسیم احمد ماگرے البدر تنظیم سے وابستہ تھے۔ جائے تصادم سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'محاصرے کے دوران سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے ٹھکرا دی۔'

موصولہ اطلاعات کے مطابق تصادم کی جگہ پر مقامی لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں قریب آدھا درجن نوجوان زخمی ہوئے جن میں سے تین کو پیلٹ لگی ہیں۔ تاہم سبھی زخمیوں کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سوگن زینہ پورہ میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقے میں گزشتہ شام کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک مشتبہ جگہ کو محاصرے میں لینے کے دوران وہاں موجود عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم چھڑ گیا جس میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔

انتظامیہ نے احتیاط کے طور ضلع شوپیاں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی ہیں نیز سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حملوں کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا'

قبل ازیں وسطی ضلع گاندربل میں گزشتہ شام بی جے پی کے ایک کارکن پر حملے کے بعد ان کے ذاتی محافظین اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک عسکریت پسند اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

حملے میں جہاں بی جے پی کارکن غلام قادر راتھر بال بال بچ گئے۔ تاہم ان کے ذاتی محافظ الطاف حسین گولی لگنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھے۔ الطاف حسین کا تعلق ضلع سرینگر کے عید گاہ علاقے سے تھا۔

سرینگر کی پولیس لائنز میں آج ہلاک شدہ پولیس اہلکار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی اور اس دوران الطاف حسین کی میت پر پھول مالائیں چڑھائی گئی۔ تقریب میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے سینئر افسران نے شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'ہمیں اپنے ساتھی پر فخر ہے کہ جس نے حملے کا منہ توڑ جواب دیا اور پسماندگان کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں۔'

دلباغ سنگھ نے کہا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا اور چیف آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کا قریبی ساتھی رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلے وہ عسکری معاون کے بطور کام کرتا تھا اور اب کچھ عرصہ سے سرگرم عسکریت پسند بن گیا تھا۔ انہیں خصوصی طور پر گاندربل حملہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.