ضلع شوپیاں کے دراز پورہ، ترکہ وانگام علاقے کے باشندوں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ کئی روز سے حکومت علاقے کے لوگوں کی برسوں کی محنت پر پانی پھر رہی ہے، سیب کے باغیچوں کو تہس نہس کیا جا رہا ہے۔‘‘
ضلع صدر مقام سے قریب 16 کلومیٹر دور انڈسٹریل اسٹیٹ لاسی پورہ میں دراز پورہ علاقے کے لوگوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل خواتین نے سینہ کوبی کرتے ہوئے گڑ گڑا کر حکومت سے انکی ’’عمر بھر کی کمائی کو ضائع‘‘ نہ کرنے کی گزارش کی۔
احتجاج کر رہے لوگوں نے بتایا کہ ’’حکومت کو لاسی پورہ علاقے میں قریب 300 کنال اراضی کسی فیکٹری کے لیے درکار ہے، اور جن باغیچوں پر حکومت نے بلڈوزر چلا کر پھل دار اور تن آور درختوں کی بے دریغ کٹائی کی، ان ہی باغات کی آمدن سے قریب 50 خاندان اپنے اور اہل خانہ کے لیے نان شبینہ کا انتظام کرتے آ رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مقامی باشندے قریب 4دہائیوں سے ان باغیچوں سے حاصل ہونے والی آمدن پر گزارا کرتے آ رہے ہیں، تاہم ضلع انتظامیہ نے حفاظتی اہلکاروں کے تعاون سے سینکڑوں کنال اراضی پر محیط باغیچوں کو کاٹ کر ہمیں بھیک مانگنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:شوپیان: موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی خانہ بدوش طبقہ کی منتقلی
انہوں نے دعویٰ کیا کہ باغیچوں کے لیے حکومت نے ہی انہیں یہ زمین الاٹ کی تھی جس پر برسوں کی محنت سے انہوں نے سیب کے باغیچے تیار کیے اور اب حکومت نے انکی برسوں کی محنت پر پانی پھیر دیا۔
اس حوالے ضلع کے اسسٹنٹ کمشنر ریونیو نے بتایا کہ یہ زمین پہلے ہی انڈسٹریل اسٹیٹ کے لیے منتخب کی گئی ہے اور لوگوں نے اس پر ناجائز قبضہ جمایا تھا جسے ہٹا لیا گیا تاہم لوگوں کو ہوئے نقصان کے بارے میں متعلقہ حکام کو جانکاری دی گئی ہے۔