احتجاجوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے اگرچہ شوپیان پلوامہ روڈ کو میگڈمائز کیا اور اس روڈ پر تارکول بچھایا۔ تاہم سڑک کے کناروں پر بجری کی جگہ محکمہ آر اینڈ بی نے مٹی ڈالی جس کی وجہ سے اس سڑک پر چلنا مشکل ہوگیا ہے اور دن بھر اس سڑک سے اٹھنے والی دھول مٹی سے سڑک پر چلنے والوں کا برا حال ہوتا ہے۔ ساتھ ہی دکانداروں کا جینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ اس کے علاہ بارشوں میں سڑک کے کناروں پر پانی جمع ہوتا ہے۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ٹھیکیدار نے سڑک پر تارکول بچھانے کے بعد سڑک کے کناروں پر بجری کے بدلے مٹی ڈال کر کام کو پورا کر دیا۔ اس روڈ پر گاڑیوں کا کافی رش رہتا ہے اور اگر گاڑی سڑک سے نیچے اتر جاتی ہے تو اس مٹی میں پھنس جاتی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کو پلٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔
مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ کچھ روز قبل اس سڑک پر ایک حادثہ پیش آیا جس میں ایک نوجوان اپنی جاں سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ نوجوان اپنی موٹر سائیکل پر جارہا تھا جس دوران اس کی موٹر سائیکل سڑک سے اتر کر سڑک کے کنارے پر گئی جہاں پر محکمہ آر اینڈ بی نے بجری کے بدلے مٹی ڈالی ہوئی ہے۔ تو اس کی موٹر سائیکل کا ٹائر مٹی میں پھنس گیا اور یہ نوجوان حادثہ کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
مقامی لوگوں نے مانگ کی ہے کہ اس روڈ کے کناروں پر جلد از جلد بجری ڈال دی جائے تاکہ آنے والے وقت میں ایسے حادثہ پیش نہ آئے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہاں کے مقامی لوگ زبردست احتجاج کرینگے۔