جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی سپلائی کرنے کیلئے قائم بیشتر واٹر سپلائی پلانٹ عملاً بے کار پڑے ہیں اور عوام کو پانی کی فراہمی نہیں ہو رہی ہے جسکی وجہ سے کئی علاقے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
حکومت اور محکمہ جل شکتی کے عہدیدار اور ملازمین آئے دن مرکزی اسکیم ’’ہر گھر کو نل سے جل‘‘ اسکیم سے متعلق بیانات اور اشتہارات جاری کرتے ہیں، تاہم زمینی صورتحال مختلف نظر آ رہی ہے۔
اکیسویں صدی میں بھی جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں کچھ ایسے علاقے موجود ہیں جنہیں کئی کلومیٹر دور سے گھوڑوں اور ریڑیوں پر پانی لانا پڑتا ہے۔
ضلع ہیڈ کوارٹر شوپیان سے قریب 14 کلومیٹر دور چک چھوٹی پورہ علاقے کے گورسی محلہ اور نائک محلہ کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ 5 برس سے ان کے علاقے کو پینے کے صاف پانی سے محروم رکھا گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق انہیں کئی کلومیٹر دور علاقہ سیدھو پینے کے صاف پانی کے لیے جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ کئی بار انہوں نے اعلیٰ حکام تک یہ بات پہنچائی اور متعدد مرتبہ دفاتر کے چکر بھی کاٹے تاہم ان کے مطابق ’’علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی کی گئی اور گزشتہ 5 برسوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم رکھا گیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کا مشرقی لداخ کا دورہ جلد
لوگوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پانی کی قلت کا یہ عالم ہے کہ ملازم، تاجر اور پیشہ افراد بھی اپنے کام پر نہیں جا سکتے، اس کے علاہ بچے بھی بیشتر وقت پانی لانے میں صرف کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے ان کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے۔
مقامی لوگوں نے ضلع انتظامیہ شوپیاں خاص ڈپٹی کمشنر اور گورنر انتظامیہ سے ذاتی مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے علاقے میں پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کی مانگ کی۔