احتجاج کر رہے ان لوگوں نے الزام عائد کیا کہ قصبہ شوپیان میں خاص کر بٹہ پورہ کے علاقوں میں گزشتہ بیس روز سے پینے کے صاف پانی کی سخت قلت ہے اور مذکورہ محکمہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔
لوگو ں نے کہا کہ انہوں نے پانی کی قلت کو لیکر محکمہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ رابطہ کیا لیکن آج تک مشکلات کا ازالہ نہیں کیا گیا اور لوگ پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔
احتجاجیوں نے کہا کہ بیس روز سے قصبہ میں پانی کی شدید قلّت ہیں اور انہیں پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔
آرم محلہ بٹہ پورہ کے رہنے والے ایک افراد نے بتایا کہ ان سے فیس برابر لیا جاتا ہے تاہم انہیں صبح اور شام کے وقت ہی پانی فراہم کیا جاتا ہیں جبکہ دن بھر نلوں میں پانی نہیں ہوتا ہیں اسکے علاوہ جو پانی انہیں فراہم کیا جاتا ہے وہ بھی پورا صاف نہیں ہوتا ہیں اور لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہورہے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے صابن سے بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کی جا رہی ہے جب زندہ رہنے کے لیے پانی نہیں مل رہا تو صفائی ستھرائی کے لئے پانی کہاں سے لائیں اور گھروں میں کیسے رہیں۔
سکمز پلازما تھیراپی شروع کرنے والا کشمیر کا پہلا ہسپتال
اس حوالہ سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ جل شکتی ایگزیٹو انجینئر شوپیان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ محکمہ لوگوں کو بہتر سہولیات دینے کی کافی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ ہی روز میں ایک نئی پائپ بھچائی جائیگی اور لوگوں کو پانی فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتی اداروں اور کھیتوں میں بھی لوگ اسی صاف پانی کا استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لوگ باغیچوں اور سبزیاں بنانے کے لیے پانی کے نل کھلے رکھ رہے ہے اور صاف پانی کو ضائع کر رہے ہیں اسکے علاوہ گاڑیاں دھونے کے لئے بھی اسی صاف پانی کا استعمال کررہے ہیں جو قابل تشویش ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ پینے کے صاف پانی کو اس طرح ضائع نہ کریں۔