جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان کے مست پورہ علاقے کے میں رہائش پذیر تقریبا 30 خاندانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گاؤں کے پنچ نے پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم کے تحت کافی زیادہ رقم وصولے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق گاؤں کے پنچ نے 30 سے زائد غریب خاندانوں سے لاکھوں روپے یہ کہہ کر وصولا کہ انہیں پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم کے تحت مکان بنانے کے لیے پیسے فراہم کرائے جائنگے، تاہم ابھی تک انہیں نہ ہی مکان بنانے کے لیے پیسے ملے اور نہ ہی بیت الخلا بنانے کے لیے۔
ریاض احمد نے بتایا کہ مذکورہ پنچ نے مجھ سے 2000 ہزار روپیہ لیے اور بتایا کہ یہ پیسے ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے کلرک کو دینے ہیں ہے تاکہ وہ آپ کے پی ایم اے وائی اسکیم کو منظوری دے دیں، تاہم ایک برس گزر جانے کے باوجود انہیں ایک بھی پیسہ نہیں ملا۔
ریاض احمد جیسے ایسے متعدد خاندان ہیں جنہیں اس اسکیم کے تحت پیسہ وصولا گیا ہے، جس کی وجہ سے غریب طبقہ کے لوگ اب حکومت سے یہ گزارش کر رہے ہیں کہ اگر غریب لوگ اس اسکیم کے لائق نہیں ہے اور یہ پیسے انکے لیے نہیں ہیں تو کم از کم انکو وہ پیسے واپس ملے جو ان سے دھوکہ دے کر لیے گئے ہیں۔
بلاک ڈیولپمنٹ آفسر کیلر نے فون پر بتایا کہ ہم اس معاملہ کی تحقیقات کرینگے اور جو بھی افراد اس میں ملوث پایا جائے گا اسکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔