ETV Bharat / state

Life Imprisonment for Army Captain امشی پورہ فرضی انکاؤنٹر میں ملوث آرمی کپتان کو عمر قید کی سزا

فوج نے 18 جولائی 2020 کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین نا معلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

امشی پورہ فرضی انکاؤنٹر
امشی پورہ فرضی انکاؤنٹر
author img

By

Published : Mar 5, 2023, 8:42 PM IST

Updated : Mar 6, 2023, 12:41 PM IST

ایک سال سے بھی کم عرصے میں جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے، ایک فوجی عدالت نے جولائی 2020 میں جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ فوج نے 18 جولائی 2020 کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین نا معلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ 'فرضی' تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔ قابل ذکر ہے کہ فوج نے انکاؤنٹر کے بعد اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔بعد میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے نےخود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے نمونے لینے راجوری گئے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنمبوں کے ساتھ مل گئے جسکے بعد اس یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں کیس ایف آئی آر نمبر 142/2020درج کرکے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔


جموں و کشمیر پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جس نے کیپٹن بھوپندر سنگھ جنہوں نے یہ انکاؤنٹر کیا سمیت تین لوگوں کے خلاف "فرضی انکاؤنٹر" کرنے کے الزام میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی۔ لاشوں کو اکتوبر 2020 میں بارہمولہ میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا تھا اور راجوری میں ان کے آبائی گاؤں میں دفن کیا گیا تھا۔ایس آئی ٹی چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ کیپٹن سنگھ نے انکاؤنٹر کے دوران ہونے والی بازیابی کے بارے میں اپنے اعلیٰ افسران اور پولیس کو غلط معلومات فراہم کیں۔ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے فوجی عدالت نے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں اس کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے تاہم اس حوالہ سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔

ایک سال سے بھی کم عرصے میں جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے، ایک فوجی عدالت نے جولائی 2020 میں جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ فوج نے 18 جولائی 2020 کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین نا معلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ 'فرضی' تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔ قابل ذکر ہے کہ فوج نے انکاؤنٹر کے بعد اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔بعد میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے نےخود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے نمونے لینے راجوری گئے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنمبوں کے ساتھ مل گئے جسکے بعد اس یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں کیس ایف آئی آر نمبر 142/2020درج کرکے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔


جموں و کشمیر پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جس نے کیپٹن بھوپندر سنگھ جنہوں نے یہ انکاؤنٹر کیا سمیت تین لوگوں کے خلاف "فرضی انکاؤنٹر" کرنے کے الزام میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی۔ لاشوں کو اکتوبر 2020 میں بارہمولہ میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا تھا اور راجوری میں ان کے آبائی گاؤں میں دفن کیا گیا تھا۔ایس آئی ٹی چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ کیپٹن سنگھ نے انکاؤنٹر کے دوران ہونے والی بازیابی کے بارے میں اپنے اعلیٰ افسران اور پولیس کو غلط معلومات فراہم کیں۔ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے فوجی عدالت نے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں اس کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے تاہم اس حوالہ سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔

مزید پڑھیں:شوپیان انکاؤنٹر: نوجوانوں کے والدین نے پولیس سے ملاقات کی

Last Updated : Mar 6, 2023, 12:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.