نومبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی وادی کشمیر میں سردیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، دن میں اگرچہ دھوپ کی وجہ سے کم سردی محسوس ہوتی ہے تاہم صبح، شام اور رات میں کافی ٹھنڈ رہتی ہے جسکی وجہ سے یہاں مقیم لوگوں نے گرم ملبوسات کے ساتھ ساتھ روایتی کانگڑیوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔
جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان میں بھی لوگ موسم سرما کی تیاریوں میں مصروف ہیں یہاں کے لوگ سیب کے درختوں کی شاخ تراشی کرکے شاخوں کو جمع کر رہے ہیں، اور ان سے کوئلہ تیار کر رہے ہیں۔
کوئلے کو موسم سرما کے لئے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ سرما شروع ہوتے ہی کوئلہ کو کانگڑی میں بھر کر گرمی حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی غذائی اجناس اور اشیاء ضروریہ کا وافر اسٹاک اپنے گھروں میں موجود رکھتے ہیں۔
آج کل بازاروں میں لوگوں کا کافی رش دیکھنے کو مل رہا ہے جس دوران لوگوں کی بھاری تعداد گرم ملبوسات کے ساتھ ساتھ کانگڑیوں کو خریدنے میں مصروف ہے۔
سڑکوں پر جگہ جگہ چھاپڑی فروشوں نے چھاپڑی لگائی ہیں جن پر گرم ملبوسات، کمبل اور کانگڑیاں سجائی گئی ہیں اور لوگ موسم سرما کی آمد کی تیاریوں میں خریداری کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
'نئے قوانین لوگوں کے وجود کے خلاف ہیں'
ماضی میں وادی کشمیر کے لوگ گرمی کے موسم میں سبزیاں اور چھوٹی مچھلیاں سکھاتے تھے اور بعد میں یہ سکھائی ہوئی سبزیاں اور مچھلیاں موسم سرما میں استعمال کی جاتی تھیں چونکہ سرما میں سبزیوں کی قلت پیدا ہوجاتی ہے۔ تاہم دور جدید میں یہ چلن اب ختم ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ سرما میں استعمال کے لئے گاجر، مولی اور شلغم زیر زمین اسٹور کرکے رکھے جاتے تھے تاہم یہ چلن آج بھی کہیں کہیں دور افتادہ دیہی علاقوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔