اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی شوپیان کی طرف سے ضلع کورٹ کمپلیکس شوپیان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سکندر اعظم کی صدارت میں ایک قومی لوک عدالت کا اہتمام کیا گیا جس میں تمام نوعیت کے معاملات شنوائی کے لیے رکھے گئے تھے۔
لوک عدالت کے دوران ضلع عدالت شوپیان میں دس بنچ قائم کئے گئے تھے۔ اس موقع پر وہاں موجود فریقین پر زور دیا کہ وہ عدالتوں کا رُخ کرنے کے بجائے آپسی افہام و تفہیم کے ذریعے اپنے معاملات کو سلجائیں۔
قومی لوک عدالت کے دوران افہام و تفہیم کے ذریعے اور آپسی رضا مندی کے ذریعے کئی کیس حل کئے گئے اور وافر مقدار میں رقم معاوضے کے طور پر منظور کی گئی۔
اس موقعہ پر ڈسٹرک اینڈ شیشنز جج شوپیان سکندر اعظم نے کہا کہ اس قومی لوک عدالت کا اہتمام ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کیا گیا جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ معاملات کو موقع پر ہی افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بھی کورٹ فیس ادا نہیں کرنا پڑتی ہے اور اگر کورٹ فیس ادا کی گئی ہے تو اس سے لوک عدالت میں معاملہ حل ہونے کے بعد قوانین کے مطابق ریفنڈ کیا جائے گا۔
ڈسٹرک اینڈ شیشنز جج نے کہا کہ لوک عدالت کا خاصت یہ ہے کہ معاملات کو تیزی سے حل کیا جاتا ہے اور اس میں قانونی پیچیدگیوں سے نہیں گزرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کے فریقین براہ راست اپنے وکیل کے ذریعے سے جج صاحب کے ساتھ استفسار کر سکتے ہیں جو معمول کی عدالتوں کے ذریعے ممکن نہیں ہوتا۔
قومی لوک عدالت کے لیے 10 بنچ تشکیل دئیے گئے تھے جنہوں نے 893 معاملات شنوائی کے لیے اٹھائے اور ان میں سے موقع پر ہی 721 معاملات نمٹائے گئے قومی لوک عدالت میں 50068 رقم وصول کی گئی جو سرکاری کھاتے میں جمع کی گئی۔
اس موقع پر ڈسٹرک اینڈ شیشنز جج شوپیان سکندر اعظم نے کہا کہ اس قومی لوک عدالت کا اہتمام ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کیا گیا