ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ حکام نے انٹرنیٹ کی رفتار کم کردی ہے تاکہ لوگ جھڑپ اور مظاہرین سے متعلق عکس بندی انٹرنیٹ کے ذریعے نہ پھیلاسکیں۔
یہ جھڑپ گیہند گاؤں میں ہوئی جو شوپیان قصبے سے 16 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے ایک میوہ باغ کے اندر زیر زمین ہائیڈآؤٹ بنایا تھا جس کے بارے میں سیکیورٹی فورسز کو خفیہ اطلاع ملی تھی۔
جوں ہی سیکیورٹی فورسز نے باغ کو گھیرے میں لیا تو فریقین کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوگیا جس میں دو عسکریت پسند مارے گئے۔
معلوم ہوا ہے کہ کم از کم تین عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت شاہجہاں ساکن امشی پورہ، شوپیان اور ولایت احمد ساکن راولپورہ کے طور ہوئی ہے۔
شاہجہاں جیش محمد کا اعلیٰ کمانڈر تھا اور گزشتہ دو سال سے علاقے میں سرگرم تھا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق انکاؤنٹر کی جگہ پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں کم از کم ایک درجن مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے لوگوں کو جائے تصادم سے دور رکھنے کیلئے پیلٹ چلائے۔ زخمیوں میں سے عابد اور عارف نامی دو نوجوانوں کو علاج کیلئے سرینگر ریفر کیا گیا ہے۔
شوپیان ضلع میں یکم جنوری سے اب تک عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین چھ تصادم ہوئے ہیں جن میں 14 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔