ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ

author img

By

Published : Jan 22, 2021, 11:21 AM IST

باغبانی زراعت کا ایک اہم شعبہ ہے، اس کو جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے جس میں گراس ڈیمسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی ) آٹھ فیصد حصہ ہے اور جس سے جموں و کشمیر کی معیشت کو مستحکم کے ساتھ ساتھ روزگار بھی فراہم ہوتا ہے۔

جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ
جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ساتھ 7,00000 کھیتی باڑی سے وابستہ کنبے یعنی قریباً 35 لاکھ نفوس اس شعبے سے بالواسطہ یا بلا واسطہ منسلک ہیں۔

باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں زیادہ پیداوار دینے والے پودے اور دیگر باغبانی دوست سکیموں کی عمل آوری شامل ہیں۔ اس ضمن میں قریباً دو لاکھ پودے سرکاری نرسریوں میں تیار کر کے کسانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔

جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ
جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ

اس کے علاوہ تین آلات تکنیکی اخروٹ نرسریاں زوورہ، سری نگر، براکپورہ، اننت ناگ اور چنڈی گام کپواڑہ میں قائم کی گئی ہیں جن میں سالانہ 20,000 اخروٹ کے پودے تیار کئے جاتے ہیں۔

شوپیان: آن لائن سیب کی تجارت

ان نرسریوں کے علاوہ ایک بادام نرسری بھی شوپیاں ضلع کے جنوبی علاقے میں قائم کی جارہی ہے جس سے سالانہ دو لاکھ پودے تیار ہوں گے۔

اس کے علاوہ محکمہ باغبانی نے زوورہ سری نگر میں سینٹرل آف ایکسلینس بھی قائم کیا گیا ہے جو نمائش اور تربیت کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جرم پلازما اور کلینکل سہولیات میوہ اگانے والوں کو فراہم کرتی ہے۔

باغبانی شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے
باغبانی شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے

اب تک بیس کنٹرولڈ ایٹماس فیئرسٹوریج پروجیکٹ میوﺅں کو تازہ رکھنے کے لئے قائم کئے گئے ہیں جن میں 1.40 لاکھ میٹرک ٹن تازہ میوہ رکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ پروسسنگ یونٹ بھی قائم کئے گئے ہیں۔

پلوامہ کا مشہور پینسل ولیج

حکومت نے باغبانی شعبے کو ایک اہم شعبہ قرار دیا ہے اور اس کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس میں تین لاکھ سیب کی قلمیں افزائش کے لئے درآمد کئے گئے ہیں جن سے دوسال کی مدت کے بعد بارہ لاکھ قلمیں حاصل ہوں گی۔

اب تک قریباً پانچ ہزار کنال اراضی کو ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کے دائرے میں لایا گیا ہے اور 48,000 کنال کو اوسط پیداوار دینے والے احیائے نو پروگرام کے گزشتہ دو سالوں کے دوران دائرے میں لایا گیا ہے۔

باغبانی زراعت کا ایک اہم شعبہ ہے
باغبانی زراعت کا ایک اہم شعبہ ہے

کھیتوں میں مشینوں اور سازو سامان کی فراہمی کے تحت صوبہ کشمیر کے میوہ اگانے والوں کو 404 ورمی کمپوسٹ یونٹ فراہم یا قائم کئے گئے ہیں۔ 342 فارم ہینڈلنگ یونٹ، 176 بورویل قائم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 9692 مشینیں جن میں موٹر پاور سپریز، کلر، ٹریکٹر، ویڈر اور دیگر آلات کشاورزی فراہم کئے گئے ہیں۔

بیک یاڈ باغبانی کے تحت مختلف اقسام کے چار لاکھ میوہ پودے 90 فیصد کی رعایت پر شہریوں کو فراہم کئے گئے ہیں۔

باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں
باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں

محکمہ نے سنڈے کی مارکیٹ کی طرز پر بائیر سیلر کم گارڈ فریش فروٹ میلے کا بھی انعقاد کیا ہے جس سے میوہ اگانے والے براہ راست استفادہ حاصل کر رہے ہیں اور ستمبر، اکتوبر 2020ء میں پارلیمنٹ میں فارم بل پاس کرنے سے میوہ اگانے کی ایک بڑی تعداد مستفید ہوئی ہے۔

میوہ اگانے والوں کی سہولیت کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایم آئی ایس 2020 سیبوں کے حصول کے لئے 28 اکتوبر 2020 کو شروع کی۔ باغبانی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لئے محکمہ نے چار کروڑ میوہ پودے اگانے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا ہے تاکہ دس ہزار ہیکٹر اراضی کو سپر ہائی ڈینسٹی کے دائرے میں لایا جاسکے۔

نئی اسکیم سے سیب کے کاروباری ناخوش

محکمہ باغبانی قریباً پچاس فیصد فوڈ پریزرویشن یونٹ، سی اے سی سٹوریج یونٹ کی معاونت سی ایس ایس ایم آئی ڈی ایچ، ایم او ایس پی آئی اور یوٹی حکومت کے اشتراک سے فراہم کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ فوڈ ویجی ٹیبل پریزرویشن میں تربیتی اور جانکاری پروگراموں کا انعقاد کر رہا ہے اور میگا ریاستی سطح کے آتما کے تحت کسان میلے کا انعقاد 5 مارچ 2020ء کو میوہ اگانے والوں کی جانکاری کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں محکمہ ہارٹیکلچر کشمیر کو حکومت کریلا کی جانب سے منعقدہ تقریب پر بہترین کارکردگی کے لئے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ساتھ 7,00000 کھیتی باڑی سے وابستہ کنبے یعنی قریباً 35 لاکھ نفوس اس شعبے سے بالواسطہ یا بلا واسطہ منسلک ہیں۔

باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں زیادہ پیداوار دینے والے پودے اور دیگر باغبانی دوست سکیموں کی عمل آوری شامل ہیں۔ اس ضمن میں قریباً دو لاکھ پودے سرکاری نرسریوں میں تیار کر کے کسانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔

جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ
جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں باغبانی کا آٹھ فیصد حصہ

اس کے علاوہ تین آلات تکنیکی اخروٹ نرسریاں زوورہ، سری نگر، براکپورہ، اننت ناگ اور چنڈی گام کپواڑہ میں قائم کی گئی ہیں جن میں سالانہ 20,000 اخروٹ کے پودے تیار کئے جاتے ہیں۔

شوپیان: آن لائن سیب کی تجارت

ان نرسریوں کے علاوہ ایک بادام نرسری بھی شوپیاں ضلع کے جنوبی علاقے میں قائم کی جارہی ہے جس سے سالانہ دو لاکھ پودے تیار ہوں گے۔

اس کے علاوہ محکمہ باغبانی نے زوورہ سری نگر میں سینٹرل آف ایکسلینس بھی قائم کیا گیا ہے جو نمائش اور تربیت کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جرم پلازما اور کلینکل سہولیات میوہ اگانے والوں کو فراہم کرتی ہے۔

باغبانی شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے
باغبانی شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے

اب تک بیس کنٹرولڈ ایٹماس فیئرسٹوریج پروجیکٹ میوﺅں کو تازہ رکھنے کے لئے قائم کئے گئے ہیں جن میں 1.40 لاکھ میٹرک ٹن تازہ میوہ رکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ پروسسنگ یونٹ بھی قائم کئے گئے ہیں۔

پلوامہ کا مشہور پینسل ولیج

حکومت نے باغبانی شعبے کو ایک اہم شعبہ قرار دیا ہے اور اس کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس میں تین لاکھ سیب کی قلمیں افزائش کے لئے درآمد کئے گئے ہیں جن سے دوسال کی مدت کے بعد بارہ لاکھ قلمیں حاصل ہوں گی۔

اب تک قریباً پانچ ہزار کنال اراضی کو ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کے دائرے میں لایا گیا ہے اور 48,000 کنال کو اوسط پیداوار دینے والے احیائے نو پروگرام کے گزشتہ دو سالوں کے دوران دائرے میں لایا گیا ہے۔

باغبانی زراعت کا ایک اہم شعبہ ہے
باغبانی زراعت کا ایک اہم شعبہ ہے

کھیتوں میں مشینوں اور سازو سامان کی فراہمی کے تحت صوبہ کشمیر کے میوہ اگانے والوں کو 404 ورمی کمپوسٹ یونٹ فراہم یا قائم کئے گئے ہیں۔ 342 فارم ہینڈلنگ یونٹ، 176 بورویل قائم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 9692 مشینیں جن میں موٹر پاور سپریز، کلر، ٹریکٹر، ویڈر اور دیگر آلات کشاورزی فراہم کئے گئے ہیں۔

بیک یاڈ باغبانی کے تحت مختلف اقسام کے چار لاکھ میوہ پودے 90 فیصد کی رعایت پر شہریوں کو فراہم کئے گئے ہیں۔

باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں
باغبابی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں

محکمہ نے سنڈے کی مارکیٹ کی طرز پر بائیر سیلر کم گارڈ فریش فروٹ میلے کا بھی انعقاد کیا ہے جس سے میوہ اگانے والے براہ راست استفادہ حاصل کر رہے ہیں اور ستمبر، اکتوبر 2020ء میں پارلیمنٹ میں فارم بل پاس کرنے سے میوہ اگانے کی ایک بڑی تعداد مستفید ہوئی ہے۔

میوہ اگانے والوں کی سہولیت کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایم آئی ایس 2020 سیبوں کے حصول کے لئے 28 اکتوبر 2020 کو شروع کی۔ باغبانی شعبے کو مزید فروغ دینے کے لئے محکمہ نے چار کروڑ میوہ پودے اگانے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا ہے تاکہ دس ہزار ہیکٹر اراضی کو سپر ہائی ڈینسٹی کے دائرے میں لایا جاسکے۔

نئی اسکیم سے سیب کے کاروباری ناخوش

محکمہ باغبانی قریباً پچاس فیصد فوڈ پریزرویشن یونٹ، سی اے سی سٹوریج یونٹ کی معاونت سی ایس ایس ایم آئی ڈی ایچ، ایم او ایس پی آئی اور یوٹی حکومت کے اشتراک سے فراہم کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ فوڈ ویجی ٹیبل پریزرویشن میں تربیتی اور جانکاری پروگراموں کا انعقاد کر رہا ہے اور میگا ریاستی سطح کے آتما کے تحت کسان میلے کا انعقاد 5 مارچ 2020ء کو میوہ اگانے والوں کی جانکاری کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں محکمہ ہارٹیکلچر کشمیر کو حکومت کریلا کی جانب سے منعقدہ تقریب پر بہترین کارکردگی کے لئے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.