احتجاجی لاپتہ فوجی جوان کے لئے انصاف طلب کرنے کے حق میں جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے۔
بتادیں کہ شوپیاں کے ریشی پورہ سے تعلق رکھنے والے رائفل مین شاکر منظور کو سال رواں کے 2 اگست کو گھر سے نکلنے کے بعد مبینہ طور پر نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کیا تھا۔ ان کی گاڑی کو پڑوسی ضلع کولگام میں جلا دیا گیا تھا اور اہل خانہ نے گھر کے نزدیک ہی ایک میوہ باغ میں ان کے پھٹے اور خون آلود کپڑے پائے تھے۔
لاپتہ فوجی جوان کے والد منظور احمد نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی طرف سے کوئی اطلاع ہی نہیں مل رہی ہے کہ آیا میرا بیٹا کہاں ہے۔
انہوں نے کہا: 'میرا بیٹا شاکر منظور چھٹی پر گھر آیا تھا، وہ دو اگست کو گھر سے نکلا تو راستے میں ہی نامعلوم بندوق برداروں نے اس کو اغوا کیا تب سے چار ماہ گذر گئے لیکن ہمیں معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے'۔
موصوف نے کہا کہ ہمارے پاس میڈیا والوں کے بغیر کوئی نہیں آیا، پولیس کی طرف سے کوئی نہیں آیا اور نہ ہی ان کی طرف سے اطلاع مل رہی ہے کہ آیا وہ کہاں ہے یا کہاں گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آج گھر سے 90 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے یہاں آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوا۔
موصوف والد نے وزیر اعظم نریندر مودی، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور آئی جی کشمیر سے مدد کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کشمیر میں خون خرابہ اور لاپتہ ہونے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔لاپتہ فوجی جوان کے ایک اور رشتہ دار نے بتایا کہ ہم شاکر منظور جو فوج میں کام کرتا تھا، کے لئے انصاف چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ چار ماہ سے اس کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں لیکن بے سود۔ان کہنا تھا کہ ہم اب اس کو تلاش کرتے کرتے تھک گئے ہیں لہٰذا یہاں برسر احتجاج ہوئے۔