جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں درباغ علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد آصف ڈار چند روز قبل سیب بردار ٹرک کے ساتھ آسام گیا تھا لیکن وہ وہاں جاکر لاپتہ ہوگیا، جسکے بعد آج اس کی لاش آسام میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی برآمد ہوئی۔
آصف ڈار کے بھائی عین الحسین ڈار نے بتایا کہ آصف نے پھانسی نہیں لگائی تھی بلکہ اسے پہلے زدکوب کیا گیا ہے کیونکہ اس کے سر، جسم اور پیروں پر زخم کی نشانات صاف طور سے نظر آ رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ آصف کو قتل کرکے درخت پر لٹکا دیا گیا ہے۔
آصف کے بھائی نے ڈی سی سے گزارش کی ہے کہ ان کے بھائی کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ کسی اور خاندان کے ساتھ ایسا سانحہ دوبارہ پیش نہ آئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق محمد آصف ڈار تقریباً 20 روز قبل سیب سے لدے ایک ٹرک کے ساتھ آسام کے لیے روانہ ہوا تھا جہاں پر اس نے 8 دسمبر کو اپنے ڈرائیور سے کہا کہ مجھے گھر جانے کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد ڈرائیور نے ہمیں باخبر کیا کہ محمد آصف کو گیارہ ہزار روپیہ دیے ہیں، لیکن 9 دسمبر کو پولیس اسٹیشن شوپیان نے آصف کے گھر والوں کو یہ اطلاع دی کہ ان کا بیٹا آصف ڈار جو ٹرک کے ساتھ آسام گیا تھا، کی لاش ایک درخت سے لٹکتی ہوئی برآمد ہوئی ہے، اور آج یعنی جمعہ کے روز گیارہ بجے آصف کی لاش کو اسکے آبائی گاؤں درباغ بھیج دیا گیا۔
آصف ڈار کی لاش جب گھر پہنچی تو اس کے اہل خانہ و پورے گاؤں میں صف ماتم بچھ گئی۔ آج پرنم آنکھوں سے اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس کی نماز جنازہ میں لوگوں کی کافی بھیڑ موجود رہی۔