سانبہ (جموں کشمیر) : صوبہ جموں کے ضلع سانبہ کے ایک دور افتادہ گاؤں کی خواتین مرد کے شانہ بشانہ ہاتھوں میں لاٹھیاں لیے گاؤں کے داخلی راستوں پر پہرہ دے رہی ہیں۔ گاؤں میں داخل ہونے والی گاڑیوں، دو پہیہ گاڑیوں کی جامہ تلاشی، چیکنگ کی جا رہی ہے جبکہ غیر مقامی افراد کو گاؤں میں داخل ہونے کی وجہ معلوم کرنے کے بعد ہی اسے گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
گاؤں میں داخل ہونے والے افراد، جو کہ مقامی یا پڑوس گاؤں کے نہیں، سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے اور مشکوک افراد یا منشیات کے عادی افراد کو گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔ مقامی خواتین نے بتایا کہ انہوں نے منشیات فروشوں کے خلاف کمر کس لی ہے اور وہ اپنی نوجوان نسل کو منشیات سمیت دیگر سماجی جرائم سے دور رکھنے کے لیے از خود میدان میں اتری ہیں۔
مزید پڑھیں: خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالہ سے سوپور میں پروگرام منعقد
خواتین نے بتایا کہ مقامی باشندوں نے اپنے گاؤں کے نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھنے کے لیے ایک مہم شروع کی ہیں جس میں خواتین بھی اپنی وسعت کے مطابق اپنا تعاون پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کے بڑھتے رجحان سے متعلق انہوں نے انتظامیہ خاص کر پولیس کو مطلع کیا تاہم انہوں نے اس ضمن میں زیادہ اقدامات نہیں اٹھائے جس کے بعد مقامی باشندے حتی کہ خواتین نے بھی از خود اس ضمن میں اقدامات اٹھانے کی ٹھان لی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواتین سے بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔