جموں: جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے اتوار کے روز کہا کہ عسکریت پسندوں تک ڈرون سے گرئے جانے والے ہتھیار، منشیات اور پیسے پہنچانے والا کوئی بھی شخص ملک کا سب سے بڑا دشمن تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف غداری اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی فورسز کی چوکسی بڑھائی گئی ہے، لیکن سرحد پار سے امن کو خراب کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ان باتوں کا اظہار ڈی جی پی نے سانبہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ ڈرون سرگرمیاں ایک چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندون تک ڈرون سے گرئے گئے ہتھیار، منشیات اور پیسے پہنچانے والا شخص ملک کا سب سے بڑا دشمن تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف غداری اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیس درج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں عسکریت پسندوں تک ہتھیار پہنچانے کی خاطر کئی مقامات پر سرنگیں کھودی گئیں جو ایک چیلنج تھا ۔
سوین نے کہا کہ ڈرون کے ذریعے بھارتی حدود میں ہتھیار ، منشیات اور پیسے گرانا ایک نیا چیلنج ہے اور عوام الناس کو اس طرح کی سرگرمیوں کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون فراہم کرنا چاہئے۔ راجوری اور پونچھ اضلاع میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ ملیٹینٹوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
ملیٹینٹوں کی تعداد کے بارے میں جب آر آر سوین سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کی تعداد ظاہر نہیں کی جاسکتی کیونکہ دو افراد بھی کسی واردات کو انجام دے سکتے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا کہ سرحد پار سے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کی خاطر ٹھوس منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عام لوگ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی ایجنسیوں کو اپنا بھر پور تعاون فراہم کررہے ہیں۔ ڈی جی پی کے مطابق سکیورٹی فورسز کو پونچھ اور راجوری اضلاع میں عسکریت پسندی کے بارے میں درجنوں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
(یو این آئی)